ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک ایسا ہائپر سونک میزائل بنا لیا ہے، جو آواز سے 15 گُنا زیادہ رفتار سے پرواز کرتے ہوئے اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ 'فتاح' نامی یہ میزائل 1,400 کلومیٹر دور تک مار کر سکتا ہے اور اس کی رفتار ماک 13 سے 15 تک جا سکتی ہے۔ لیکن یہ ہائپر سونک ہوتا کیا ہے؟
"Indestructible missile"
— Press TV (@PressTV) June 6, 2023
With a range of 1,400 kilometers and the ability to reach speeds of Mach 13-15, Iran's first hypersonic missile can penetrate and destroy all anti-missile shields. pic.twitter.com/559LsUIUuC
ہائپر سونک کیا ہے؟
کوئی بھی چیز جو آواز سے پانچ گُنا سے زیادہ رفتار کو پہنچ جائے، وہ ہائپر سونک رفتار کی حامل کہلاتی ہے۔ یہ رفتار ہوتی ہے یعنی 6174 کلومیٹر فی گھنٹہ یا 1.7 کلومیٹر فی سیکنڈ۔ ویسے تو زیادہ تر بیلسٹک میزائل بھی آجکل اس رفتار کو پا رہے ہیں، لیکن یہ نئے ہائپر سونک ہتھیار ذرا مختلف ہیں۔ یہ زمین کے بالائی کرہ ہوائی (atmosphere) میں جا کر اپنے ہدف کی جانب لپکتے ہیں، بالکل ایک شاہین کی طرح۔ نشانہ بنانے کے لیے یہ غیر روایتی اور مختلف راستہ اپناتے ہیں، جس کی وجہ سے انھیں پکڑنا اور تباہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
Features of Iran's hypersonic missile, which cannot be destroyed by any missile:#Fattah pic.twitter.com/N0Z2sR6Hyq
— IRNA News Agency (@IrnaEnglish) June 6, 2023
کیا یہ سب آسان ہے؟
بالکل نہیں! ہائپر سونک میزائل بنانا بہت چیلنجنگ کام ہے کیونکہ اس میں بہت کچھ غیر معمولی ہوتا ہے۔ مثلاً جب یہ زمین کے بالائی کرہ ہوائی میں داخل ہوتا ہے تو رگڑ کی وجہ سے اس کی سطح پر زبردست درجہ حرارت پیدا ہوتا ہے جو بڑھتے بڑھتے 2,200 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچتا ہے۔ یہ کتنا زیادہ ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ ٹائی ٹینیئم جیسی مضبوط دھات بھی 1,670 ڈگری پر پگھل جاتی ہے۔
یہی نہیں، ہائپر سونک میزائل کی زبردست رفتار کی وجہ سے اس کے گرد انتہائی گرم ذرات کا ایک بادل بھی بن جاتا ہے، جسے پلازما کہتے ہیں۔ جس کی وجہ سے میزائل کے ساتھ ریڈیو کمیونی کیشن بہت مشکل ہو جاتی ہے۔
ہائپر سونک کس کس کے پاس؟
ان تمام چیلنجز کے باوجود دنیا کے چند ممالک ہائپر سونک ہتھیار بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ ڈیفنس بجٹ رکھنے والے امریکا کے علاوہ روس، چین بلکہ شمالی کوریا بھی ہائپر سونک ہتھیار بنا چکے ہیں۔ اب اس فہرست میں ایران کا نام بھی آ گیا ہے، لیکن کہیں یہ محض ایک دعویٰ تو نہیں؟