کراچی کے رہنے والے وہ دن کبھی نہیں بھولے ہوں گے۔ جون 2015 میں گرمی کی لہر نے شہرِ قائد کو جھلسا کر رکھ دیا تھا۔ سمندری ہوائیں بند ہوئیں اور درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔ نتیجہ کراچی اور صوبے کے دوسرے شہروں میں تقریباً 2 ہزار اموات کی صورت میں نکلا۔ اس سے تقریباً ایک مہینہ پہلے بھارت میں گرمی کی زبردست لہر نے جنم لیا تھا، جس میں ڈھائی ہزار لوگ مارے گئے تھے۔ آج، بھارت کو ویسی ہی ہیٹ ویو کا سامنا ہے۔ تو کیا پاکستان کو خبردار ہو جانا چاہیے؟

Raftar Bharne Do
مئی 2015 میں بھارت میں ایسی ہی گرمی کی لہر نے جنم لیا تھا

گزشتہ چند دنوں کے دوران بھارت میں 170 سے زیادہ لوگ شدید گرمی کی بھینٹ چڑھے ہیں۔ اس لہر نے آبادی کے لحاظ سے ملک کی دو بڑی ریاستوں اتر پردیش اور بہار کو جکڑ رکھا ہے۔ اتر پردیش میں 119 اور بہار میں 47 اموات ریکارڈ ہو چکی ہیں بلکہ ان میں سے تقریباً آدھی اموات صرف ایک ضلع میں ہوئی ہیں۔ یہ ہے ریاست اتر پردیش کا مشرقی ضلع بلیا، جہاں درجہ حرارت کئی دنوں سے 45 درجے کو چھو رہا ہے۔

جون کے مہینے میں اتنی گرمی پڑنا بھارت اور پاکستان میں عام ہے اور مون سون کی بارشیں شروع ہونے سے پہلے تو گرمی اپنے عروج پر پہنچ جاتی ہے۔ لیکن بھارتی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ جون کے مہینے میں یہ گرمی معمول سے کم از کم 4.5 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہے۔ جس کا ایک بڑا سبب لوڈ شیڈنگ بھی ہے۔ گرمی بڑھنے کی وجہ سے اتر پردیش میں بجلی کی ترسیل کا نظام بُری طرح متاثر ہوا ہے اور گرمی مہلک بن گئی ہے۔

لیکن صحت کے ماہرین کہتے ہیں کہ بلیا میں اتنی اموات ہونا محض گرمی کا سبب نہیں۔ دیگر اضلاع میں بھی اتنی ہی گرمی پڑ رہی ہے، لیکن وہاں اتنی اموات نہیں ہوئیں۔ اس لیے معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

اس وقت بلیا میں تقریباً 400 افراد ہسپتال میں داخل ہیں، جنھیں تیز بخار، قے، اسہال اور سانس لینے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔ شہر کے مرکزی ہسپتال میں مزید مریضوں کی گنجائش نہیں اور نہ ہی مردہ خانے خالی بچے ہیں۔

بھارت اور پاکستان اس وقت ماحولیاتی تبدیلیوں کا سب سے بڑا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ دونوں ملکوں میں گزشتہ چند سالوں کے دوران بڑی قدرتی آفات نے جنم لیا ہے، جن کی شدت ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھی۔ گرمی کی لہروں سے لے کر سیلاب، طوفان اور خشک سالی تو خطے میں اب عام ہو گئے ہیں۔

عین ان دنوں جب بہار اور اتر پردیش میں قیامت خیز گرمی پڑ رہی ہے، بھارت کی صحرائی ریاست راجستھان زبردست بارشوں کی زد میں ہے، جو بپرجوئے نامی طوفان کی وجہ سے ہوئیں۔ پاکستان اس طوفان سے بڑی حد تک بچ گیا ہے، لیکن گرمی کی لہر آنا یقینی ہے۔

محکمہ موسمیات پاکستان نے 20 سے 24 جون کے دوران ملک کے زیادہ تر حصوں میں سخت گرمی کی پیش گوئی کی ہے۔ محکمے کے اعلان کے مطابق بالائی اور وسطی پنجاب، اسلام آباد، بالائی خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں درجہ حرارت میں 4 سے 6 سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوگا۔ جنوبی پنجاب اور سندھ میں بھی درجہ حرارت میں 2 سے 4 ڈگری اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ 

ایک طرف جہاں عوام سے گرمی سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کرنے کو کہا گیا ہے، وہیں متعلقہ اداروں سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بجلی اور پانی کی ترسیل کو ممکن بنائیں کیونکہ گرمی میں اضافے سے ان کا استعمال بڑھ جائے گا۔

شیئر

جواب لکھیں