پورے بھارت میں جشن کا ماحول ہے۔ لوگ خوشیاں منا رہے ہیں، ایک دوسرے کو مبارک بادیں دے رہے ہیں اور ان کی یہ خوشی، یہ جشن منانا بنتا بھی ہے کیونکہ بھارت چاند پر پہنچ گیا ہے، نہ صرف پہنچ گیا بلکہ چاند کے ساؤتھ پول پر خلائی مشن اتارنے والا پہلا ملک بھی بن گیا ہے۔

بھارت کے چندریان تھری نے شام 6 بجے قریب چاند پر لینڈنگ کی۔ اس کے ساتھ ہی بھارت امریکا، روس، یورپی یونین اور چین کے بعد چاند پر سافٹ لینڈنگ کرنے والا چوتھا ملک بھی بنا ہے۔ چندریان تھری کی لینڈنگ کو بینگلورو میں بھارتی خلائی تحقیقاتی ادارے اسرو کے ہیڈکوارٹر سے کنٹرول کیا جارہا تھا۔

بھارت کے خلائی سائنسدان دھڑکتے دلوں کے ساتھ اسکرینوں پر نظریں جمائے ہوئے تھے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی یہ مناظر دیکھ رہے تھے۔ ان کے چہرے پر بھی تشویش تھی۔ سائنسدانوں اور مودی کو یہ ڈر تھا کہ چندریان ٹو کی طرح یہ مشن بھی آخری لمحوں میں ناکام نہ ہوجائے۔

انڈین ٹی وی چینلوں اور سوشل میڈیا پر بھی لائیو نشریات جاری تھی۔ چندریان 3 سے بھیجی جانے والی تصویروں کے ذریعے اینی میشن سے اس کی پوزیشن دکھائی جارہی تھی۔ چندریان تھری کی بلندی بتانے والے نمبر تیزی سے گرتے جارہے تھے۔

چندریان نے جیسے ہی چاند کی سطح کو چھوا تو اسرو ہیڈکوارٹر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ سائنسدانوں اور انجینئروں نے تالیاں بجائیں ایک دوسرے کو گلے لگ کر مبارک باد دی۔ نریندر مودی نے بھی بھارت کا ترنگا لہرا کا خوشی کا اظہار کیا۔

چندریان تھری 14 جولائی کو ریاست آندھرا پردیش سے روانہ کیا گیا تھا اور 40 دن کے طویل سفر کے بعد چاند کے قطب جنوبی پر اترا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں سورج کی روشنی نہیں پڑتی۔ اس لیے اسے چاند کا تاریک حصہ بھی کہا جاتا ہے۔ بھارت نے اس سے پہلے بھی دو مشن چاند کے ساؤتھ پول کے لیے بھیجے تھے لیکن وہ دونوں ناکام ہوگئے تھے۔

چندریان ون 2008 میں اور چندریان ٹو 2019 میں بھیجا گیا تھا۔ دو ناکامیوں کے تجربات کے بعد چندریان تھری میں یہ یقینی بنایا گیا تھا کہ وہ ہرقسم کے حالات میں چاند پر اتر سکے۔ 3900 کلو گرام وزنی چندریان کی تیاری پر 6 ارب روپے لاگت آئی ہے۔ کامیاب لینڈنگ کے بعد چندریان سے چھ پہیوں والی ایک گاڑی چاند کی سطح پر اُترے گی اور وہاں کی سطح، مٹی، چٹانوں اور گڑھوں کی تصاویر اور ڈیٹا زمین پر بھیجے گی جس سے اہم معلومات حاصل ہوسکیں گی۔

اس تاریخی کامیابی پر دنیا بھر سے بھارت کو مبارک بادیں دی جارہی ہیں۔ ہم بھی اپنے پڑوسیوں کو مبارک باد پیش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ چاند سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو زمین اور اس پر بسنے والے انسانوں کی بہتری کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

شیئر

جواب لکھیں