عمران خان کو جیل میں ڈال کر پی ڈی ایم سرکار خوش ہے کہ ترازو کے پلڑے برابر ہوگئے۔ لیول پلیئنگ فیلڈ مل گئی۔ جس طرح نواز شریف کو 2018 میں جیل میں ڈالا گیا تھا اسی طرح عمران خان کو بھی الیکشن سے پہلے قید کرلیا گیا ہے۔

دوسری طرف ایک تو پہلے ہی 9 مئی کے بعد سے پی ٹی آئی ٹوٹ پھوٹ کی شکار ہے۔ کئی اہم رہنما ساتھ چھوڑ گئے یا الگ پارٹی میں شامل ہوگئے۔ ایسے میں حکمراں اتحاد کو امید تھی کہ عمران خان کی گرفتاری سے عوام میں ان کی مقبولیت بالکل ختم ہوجائے گی۔ مگر ہوا اس کے برعکس۔

پشاور کی تحصیل متھرا کے چیئرمین الیکشن میں پی ٹی آئی نے میدان مار لیا۔ جے یو آئی ف کی نشسست بھاری مارجن سے جیت لی۔  پی ٹی آئی کے امیدوار کو 20 ہزار سے زیادہ اور جے یو آئی کے امیدوار کو تقریبا ساڑھے 13 ہزار ووٹ ملے۔ ن لیگ کے امیدوار تو چھٹے نمبر پر رہے۔

عمران خان نے پچھلے ہفتے اپنے خطاب میں پیش گوئی کی تھی کہ انھیں گرفتار کرلیا جائے پھر بھی پی ٹی آئی کا امیدوار جیتے گا۔

عمران خان کی اسی مقبولیت کی وجہ سے پی ڈی ایم سرکار الیکشن سے بھاگ رہی ہے۔ اب نئی مردم شماری پر الیکشن کرانے کا فیصلہ بھی اسی لیے کیا گیا ہے تاکہ الیکشن اگلے سال مارچ اپریل سے پہلے نہ ہوسکیں۔ لیکن تب تک اگر خان کی پاپولیرٹی کم ہونے کے بجائے بڑھ گئی تو پھر کیا ہوگا؟

شیئر

جواب لکھیں