سابق وزیراعظم عمران خان کو اٹک جیل کے چکی وارڈ میں رکھا گیا ہے۔ عمران خان کے وکیلوں کے مطابق نہ اس کمرے میں ہوا آتی ہے نہ دھوپ۔ نہ اے سی ہے نہ کولر۔ نہ ٹی وی نہ اخبار۔ عمران خان کو گھر کا کھانا بھی نہیں دیا جاتا بلکہ جیل کی دال اور ساگ ہی کھلائی جاتی ہے۔ بطور سابق وزیراعظم، سابق رکن اسمبلی، تعلیم یافتہ اور اچھا خاصا انکم ٹیکس ادا کرنے کی وجہ سے عمران خان کا یہ حق ہے کہ انھیں جیل میں اے کلاس میں رکھا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے وکلا نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ کیس کا فیصلہ چیلنج کرنے کے ساتھ یہ درخواست بھی دی ہے کہ انھیں جیل میں اے کلاس فراہم کی جائے۔

عمران خان کو جیل میں بہتر کلاس دینے کی درخواست پر مریم نواز نے طنز کیا۔ ایکس پر پیغام میں کہا کہ ’’میاں نواز شریف اور میں کئی مہینوں اور سالوں تک جیل میں رہے مگر اس کے باوجود ہم نے تو ایسی درخواست کبھی نہیں کی۔‘‘

مریم نواز نے عمران خان کی ایک پرانی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ’’عمران خان نواز شریف سے جو سہولتیں واپس لینے کی باتیں کرتے تھے ابھی انھی سہولتوں کے لیے خود درخواست کر رہے ہیں۔ مکافات عمل حقیقی چیز ہے دوستو۔ مجھے تو جھرجھری آگئی۔‘‘

مریم نواز کے طنز کا جواب پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے دیا۔ انھوں نے مریم کی پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ’’میرا مریم نواز کو چیلنج ہے کہ وہ یہ حقائق جھٹلا نہیں سکتیں۔ مریم نواز جیل میں بہتر کلاس کا حق نہیں رکھتی تھیں کیونکہ نہ وہ رکن اسمبلی تھیں نہ وہ کم از کم 60 ہزار انکم ٹیکس دیتی تھیں۔ مریم نواز تو ایک غریب خاتون ہیں جیسا کہ آپ جانتے ہیں انھوں نے ٹی وی پر دعویٰ کیا تھا کہ نہ ان کی لندن میں کوئی جائیداد ہے نہ پاکستان میں اور وہ اپنے والد کے ساتھ رہتی ہیں۔

فرخ حبیب نے دعویٰ کیا کہ اس کے باوجود مریم نواز اڈیالا جیل میں بہتر کلاس کی سہولتوں سے مستفید ہوتی رہیں۔ اور انھیں اس خصوصی کمرے میں رکھا گیا جو آصف زرداری نے ایان علی کے لیے تیار کروایا تھا۔ مریم نواز کو جیل میں کیبل کی سہولت بھی دی گئی تھی تاکہ وہ دوسرے تمام چینل دیکھ سکیں کیونکہ انھوں نے احتجاج کیا تھا کہ پی ٹی وی کوئی ’’دیکھنے لائق‘‘ چینل نہیں ہے۔ مریم نواز کی فرمائش پر اڈیالا جیل میں ان کے کمرے کے سامنے کے حصے اور ٹوائلٹ میں خصوصی تبدیلیاں بھی کی گئی تھیں۔

شیئر

جواب لکھیں