ایلون مسک نے ٹوئیٹر کا برانڈ نام اور لوگو بدل دیا ہے۔ اب اس کی جگہ ایکس لکھا دکھائی دیتا ہے۔ ایلون مسک نے اپنے ٹوئیٹر اکاؤنٹ پر ایک جگمگاتے ایکس کی ویڈیو شیئر کی تھی۔ اس کے بعد انھوں نے سان فرانسسکو میں واقع ٹوئیٹر کے ہیڈکوارٹر کی تصویر شیئر کی جس پر ایکس بنا ہوا تھا۔ انھوں نے کمپنی کا نام بھی ٹوئیٹر سے بدل کر ایکس کارپ کردیا ہے۔ مسک کا کہنا تھا کہ یہ کام بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا۔
دنیا کے سب سے امیر شخص ایلون مسک نے اکتوبر 2022 میں ٹوئیٹر کو 44 ارب ڈالر میں خریدا تھا۔ اس کے بعد سے اس میں وہ بہت سی تبدیلیاں لائے ہیں۔ انھوں نے سیکڑوں افراد کو ملازمت سے نکالا۔ بلیو ٹک کے لیے فیس مقرر کردی۔ ٹوئیٹ پر حروف کی حد 10 ہزار تک بڑھائی۔ اپریل 2023 میں بھی انھوں نے ٹوئیٹر کا لوگو ایک دن کے لیے ڈوج کوائن کے کتے شیبا انوتو سے بدلا تھا۔ جس کے بعد ڈوج کوائن کی قیمت تیزی سے بڑھی تھی۔ مگر دوسری جانب ان کے ایسے اقدامات کی وجہ سے ٹوئیٹر کی مالیت صرف 15 ارب ڈالر رہ گئی ہے۔
ٹوئیٹر کو ایکس میں بدلنے کا مقصد یہ بتایا جارہا ہے کہ وہ اسے چین کی وی چیٹ، انڈیا کی پے ٹی ایم اور انڈونیشیا کی گوجیک کی طرح سپر ایپ بنانا چاہتے ہیں۔
ایلون مسک نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا کہ ایکس کارپ نے ٹوئیٹر اس لیے خریدا تھا تا کہ آزادی اظہار کو یقینی بنایا جائے اور ایکس ایپ پر کام تیز کیا جائے جو ہر کام کے لیے استعمال ہوتی ہو۔ انھوں نے لکھا ٹوئیٹر نام اس وقت مناسب تھا جب صرف 140 حروف کے ٹوئیٹ ہوسکتے تھے جو کسی پرندے کی چہچہاہٹ جیسا تھا۔ اب آپ ٹوئیٹر پر کچھ بھی پوسٹ کر سکتے ہیں۔ کئی گھنٹے کی وڈیو بھی۔
ایلون مسک نے مزید لکھا کہ ہم ایکس پر رابطے اور صارفین کے مالی معاملات چلانے کے مزید طریقے اس میں شامل کریں گے اس لیے ایسی ایپ کے لیے ٹوئیٹر کا نام مناسب نہیں تھا۔
اس سے پہلے ایکس کی چیف ایگزیکٹو لینڈا یاکارینو نے ٹوئیٹر پیغامات میں لکھا کہ ایکس مستقبل کے لامحدود روابط کا ذریعہ ہے، جس میں آڈیو، ویڈیو،پیغامات، پیمنٹ یا بینکنگ ایک ہی جگہ دستیاب ہوں گے۔ مصنوعی ذہانت رکھنے والا ایکس ہمیں ایسے جوڑے گا جن کا ابھی ہم صرف تصور کرسکتے ہیں۔
ٹوئیٹر کا چڑیا والا لوگو 2010 میں متعارف کرایا گیا تھا۔ 2012 میں اس میں تبدیلی کی گئی تھی۔ تب سے یہی چڑیا ٹوئیٹر کی پہچان بن چکی تھی جسے اب ایکس سے بدل دیا گیا ہے۔
ویسے حرف ایکس سے ایلون مسک کی محبت کوئی نئی نہیں۔ انھوں نے سب سے پہلا آن لائن بینکنگ پلیٹ فارم ایکس ڈاٹ کام کے نام سے بنایا تھا۔ بعد میں اسے پے پال سے مرج کردیا اور پھر ساڑھے 16 کروڑ ڈالر میں ای بے کو بیچ دیا تھا۔ ایکس ڈاٹ کام ڈومین اب بھی ان کی ملکیت ہے جو اب ٹوئیٹر کے لیے استعمال ہورہی ہے۔
اسی طرح مسک نے 2002 میں بنائی گئی کمرشل ایئرو اسپیس کمپنی کا نام بھی اسپیس ایکس رکھا ہے۔ ان کے دس بچوں میں سے ایک بیٹے کا نام بھی ایکس ایش اے 12 ہے۔ اسی طرح چیٹ جی پی ٹی کا مقابلہ کرنے کے لیے بنائی گئی کمپنی کا نام بھی انھوں نے ایکس اے آئی رکھا ہے۔