ورلڈ کپ میں سب ہوں گے، بس روی چندر آشون نہیں ہوں گے۔  کیوں بھئی؟ کیونکہ آشوِن نے تقریباً ڈیڑھ سال سے ایک ون ڈے بھی نہیں کھیلا۔ وہ انڈیا کے اسکواڈ کا پارٹ ہی نہیں، نہ ہی ان کے پلان کا حصہ ہیں۔  تو ورلڈ کپ میں کہاں سے کھیلیں گے؟ یہ کوئی پاکستان تھوڑی ہے کہ جو کھلاڑی تین، تین سال سے باہر کھلاڑی ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل کر لیے جائیں۔

خیر، انڈیا ورلڈ کپ کے لیے ابھی سے تیاریاں کر رہا ہے۔ انڈیا نے آخری مرتبہ ورلڈ کپ 2011 میں جیتا تھا، اس کے بعد 2013 میں چیمپیئنز ٹرافی۔ دس سال گزر چکے ہیں، انڈیا ون ڈے تو چھوڑیں، کسی بھی فارمیٹ میں کوئی آئی سی سی ٹرافی نہیں جیت سکا۔ لیکن اب اسے مل رہا ہے گولڈن چانس، ورلڈ کپ ایک مرتبہ پھر ہو رہا ہے انڈیا میں۔

جب آخری بار انڈیا اپنے ملک میں ورلڈ کپ کھیلا تھا تو چیمپیئن بنا تھا۔ جی ہاں! 2011 میں۔ اب تاریخ دہرانے کا وقت آ گیا ہے۔ چیف سلیکٹر اجیت آگرکر ویسٹ انڈیز پہنچے ہوئے ہیں، جہاں وہ کپتان روہت شرما اور ہیڈ کوچ راہُل ڈریوڈ کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ اور پھر فیصلہ ہوگا ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے لیے ابتدائی اسکواڈ کا۔

ہو سکتا ہے کہ آشون بھی شامل ہوں، اُن جیسے بالر کو کوئی کیسے نظر انداز نہیں کر سکتا۔ پھر انڈیا کی پچز پر جہاں اسپن بالنگ کا راج ہوتا ہے وہاں امکان ہے کہ آشون کی جگہ بن جائے۔ 

ہاں! فیورٹ کی بات کی جائے تو ہمیں ایسا لگتا ہے وہ اسکواڈ کے لیے فیورٹ نہیں ہیں۔  اس کی وجہ ہے ٹیم انڈیا میں کئی اسپنرز کا موجود ہونا۔  ایک تو رویندر جدیجا ٹیم میں ہیں، پھر یزویندر چہل، کلدیپ یادو اور اکشر پٹیل بھی تو ہیں۔ تو اُن سب کے ہوتے ہوئے روی چندر آشون کیسے واپس آئیں گے؟  یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

Raftar Bharne Do

ویسے ہیں تو اپنے "اسکائی بھیا" بھی مشکل میں۔ ٹی ٹوئنٹی میں تباہی مچانے والے سوریا کمار یادو اب تک 23 ون ڈے کھیل چکے ہیں، ان میں بنائے ہیں صرف اور صرف 433 رنز۔ ایوریج ہے 24 اور اسٹرائیک ریٹ صرف اور صرف 102۔  کہاں ٹی ٹوئنٹی میں 175 کا اسٹرائیک ریٹ اور 46 سے زیادہ کا ایوریج ، اور کہاں یہ وبال؟

اور آسٹریلیا کے خلاف انھوں نے جو کیا، اس کے بعد تو لگتا ہے کم از کم ورلڈ کپ میں تو وہ نہیں آئیں گے۔   پتہ ہے آسٹریلیا کے خلاف تین میچز میں انھوں نے کتنے رنز بنائے تھے؟‍ زیرو! وہ بھی تین گولڈن ڈک کے ساتھ۔ جی ہاں! وہ تینوں میچز میں پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہوئے

ٹی ٹوئنٹی میں بڑے دھماکے کرنے والے، آئی پی ایل میں سنچریاں بنانے والے اسکائی ون ڈے انٹرنیشنل میں زیرو ثابت ہوئے  تو ورلڈ کپ میں اُن کا امکان بھی نہیں۔ جب کے ایل راہل اور شریاس آیر فٹ ہو رہے ہوں تو اسکائی کی کیا ضرورت؟

ویسے اچھا ہی ہوا، اب راہل اور آیر جانیں اور شاہین جانیں، اسکائی کو کیا پڑی ہے یہ مصیبت مول لینے کی؟  وہ اپنا آئی پی ایل کھیلیں، پیسے کھرے کریں اور انجوائے کریں!

Raftar Bharne Do
شیئر

جواب لکھیں