عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ عمران خان پہلے کبھی جیل نہیں گئے؟ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی بھی وزیراعظم بننے سے پہلے جیل یاترا کرچکے ہیں۔ کب؟ اور کس الزام میں؟ اور کتنے دن جیل میں گزارے؟ اس کا ذکر ہم بعد میں کریں گے پہلے دیکھتے ہیں کہ عمران خان کے علاوہ اور کون کون سے وزیر اعظم، صدر یا بڑے پارٹی لیڈر جیل کی ہوا کھا چکے ہیں۔

نواز شریف سب سے زیادہ بار جیل گئے

میاں نواز شریف سب سے زیادہ تین بار وزیر اعظم رہے اور اتنی ہی بار جیل بھی بھگتی۔ میاں صاحب صاحب سیاست میں تو 1981 میں نمایاں ہوئے تھے جب پنجاب کے گورنر جنرل جیلانی نے انھیں صوبے کا وزیرخزانہ بنایا تھا لیکن پہلی بار انھوں نے جیل کی ہوا کھائی اکتوبر 1999 میں، جب اُس وقت کے آرمی چیف پرویز مشرف نے اُن کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ نواز شریف پر پرویز مشرف کا طیارہ اغوا کرنے اور قتل کرنے کی کوشش کا مقدمہ بنایا گیا۔ پاکستان میں ہائی جیکنگ کی سزا موت ہے، تو نواز شریف کو بھٹو صاحب کی طرح پھانسی ہو سکتی تھی۔ لیکن وہ سعودی مداخلت اور امریکی دباؤ کی وجہ سے بچ گئے۔ 425 دن تک جیل کاٹنے کے بعد وہ ڈیل کرکے دسمبر 2000 میں سعودی عرب چلے گئے۔

Raftar Bharne Do

پھر پاکستان کیا؟ دنیا ہی بدل گئی۔ نائن الیون ہوا، افغان جنگ،  پاکستان میں دہشت گردی کی لہر اور بہت کچھ؟ اس پورے دور میں میاں صاحب ملک سے دُور سعودی عرب میں رہے، 2007 میں واپس آئے اور 2013 میں تیسری بار ملک کے وزیر اعظم بن گئے۔

مزے سے حکومت کر رہے تھے کہ 2016 میں "پاناما پیپرز" آ گئے، کیس چلا اور جولائی 2017 میں  سپریم کورٹ نے نواز شریف کو تاحیات نااہل قرار دے دیا۔ جولائی 2018 میں ایون فیلڈ کیس میں انھیں دس سال قید کی سزا سنائی گئی۔ نواز شریف نے لندن سے آکر گرفتاری دی اور انھیں اڈیالا جیل بھیج دیا گیا۔ اس بار انھوں نے 69 دن جیل میں گزارے۔ بعد میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ سزا معطل کر دی اور میاں صاحب کو رہائی مل گئی۔ ہاں! خطرے کی تلوار اب بھی سر پر لٹک رہی تھی۔

Raftar Bharne Do

24 دسمبر 2018 کو نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل مل کیس میں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا۔ کوٹ لکھپت جیل میں مبینہ طور پر اُن کی طبیعت خراب ہوئی، اور مارچ 2019 میں وہ 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا ہوئے، پھر جیل منتقل ہوئے اور نومبر 2019 میں انھیں 8 ہفتے کے لیے بیرونِ ملک علاج کی اجازت ملی۔ وہ دن ہے اور آج کا دن، میاں صاحب لندن سے واپس نہیں آئے۔

شہباز شریف کی جیل یاترائیں

موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف بھی اپنے بڑے بھائی کی طرح تین بار جیل جا چکے ہیں۔ 1999 میں جب نواز حکومت کا تختہ الٹا، تب انھوں نے بھی نواز شریف کے ساتھ 425 دن جیل میں گزارے تھے اور پھر تقریباً سات سال جلا وطن بھی رہے۔ شہباز شریف کو دوسری بار اکتوبر 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ اپوزیشن لیڈر تھے۔ آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس میں انھوں نے تقریباً 132 دن جیل میں گزارے۔

Raftar Bharne Do

آخری دفعہ شہباز شریف  ستمبر 2020 میں گرفتار ہوئے تھے۔ اس بار کیس تھا آمدن سے زیادہ اثاثوں اور ساتھ ہی منی لانڈرنگ کا۔ تقریباً 207 دن یعنی لگ بھگ 7 مہینے جیل میں رہے، اور پھر ضمانت پر رہا ہوئے۔ 

مریم نواز بھی دو بار جیل جاچکی ہیں

اب شریف خاندان کا ذکر چل ہی پڑا ہے تو مریم نواز کی بھی بات کر لیں، کیونکہ بہت سے لوگ انھیں "مستقبل کی وزیر اعظم" سمجھتے ہیں۔ مریم نواز پہلی بار جولائی 2018 میں اپنے والد میاں نواز شریف کے ساتھ جیل گئی تھیں۔ ایون فیلڈ کیس میں انھیں بھی سات سال قید کی سزا ہوئی تھی، جس میں صرف 69 دن وہ اڈیالا جیل میں رہیں، سزا معطل ہوئی اور وہ رہا ہو گئیں۔ مریم نواز دوسری بار گرفتار ہوئیں اگست 2019 میں، چودھری شوگر ملز کیس میں۔ اس مرتبہ وہ تقریباً تین مہینے جیل میں رہیں اور نومبر 2019 میں ضمانت پر رہائی مل گئی۔

Raftar Bharne Do

ذوالفقار علی بھٹو کی گرفتاری اور سزائے موت

پاکستان کی ایک اور بڑی جماعت پیپلز پارٹی کی بات کریں تو اس کے بانی ذوالفقار علی بھٹو صرف جیل ہی نہیں بلکہ کال کوٹھڑی تک چلے گئے اور انھیں وہیں سزائے موت دے دی گئی۔

بھٹو صاحب پہلی بار نومبر 1968 میں ایوب خان کے دور میں تین مہینے قید میں رہے تھے۔ 1971 میں ملک ٹوٹنے کے بعد بچے کھچے پاکستان کے حکمران بنے، اور اُن کا راج ختم ہوا 5 جولائی 1977 کو، جب آرمی چیف جنرل ضیاء الحق نے اُن کا تختہ الٹ دیا۔ انھیں تقریباً 3 ہفتے نظربند رکھنے کے بعد رہا کیا گیا۔ 3 ستمبر 1977 کو انھیں گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا مگر 13 ستمبر کو ضمانت پر رہائی مل گئی تھی جس کے بعد  17 ستمبر 1977 کو انھیں نواب محمد احمد خان قصوری کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ اس مقدمے میں انھیں سزائے موت سنائی گئی  اور 4 اپریل 1979 کو ڈسٹرکٹ جیل راولپنڈی میں پھانسی دے دی گئی۔

Raftar Bharne Do

بے نظیر بھٹو بھی طویل عرصے جیلوں میں رہیں

ذوالفقار علی بھٹو کے بعد اُن کی بیگم نصرت بھٹو نے پارٹی قیادت سنبھالی، انھیں اور بے نظیر بھٹوکو بھی اپریل 1979 میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔ انھیں 6 مہینے جیل اور 6 مہینے گھر پر نظر بند رکھا گیا۔ مارچ 1981 میں الذوالفقار تنظیم کی جانب سے پاکستانی طیارہ اغوا کیے جانے کے بعد بے نظیر اور نصرت بھٹو کو دوبارہ گرفتار کیا گیا۔ بے نظیر بھٹو کو پہلے کراچی اور پھر سکھر جیل میں رکھا گیا۔ دسمبر 1981 میں انھیں جیل سے رہا کیا گیا لیکن تقریبا تین سال تک گھر پر قید رکھا گیا۔ امریکی دباؤ پر جنرل ضیاءالحق نے انھیں جنوری 1984 میں رہا کیا اور وہ کراچی سے یورپ روانہ ہوئیں۔

Raftar Bharne Do

اپریل 1986 میں وہ اپنی جلا وطنی ختم کرکے لاہور پہنچیں جہاں لاکھوں لوگوں نے ان کا تاریخی استتقبال کیا۔ اگست 86 میں بے نظیر بھٹو کو دوبارہ گرفتار کیا گیا اور کئی ہفتوں تک کراچی کی لانڈھی جیل میں رکھا گیا۔ اس کے بعد وہ دوبار ملک کی وزیراعظم بنیں، جلا وطن ہوئیں مگر قید خانے کا منہ نہیں دیکھا۔ ہاں! اُن کے شوہر آصف علی زرداری نے کئی سال تک جیلیں ضرور کاٹیں۔

آصف زرداری نے 11 سال جیلوں میں گزارے

زرداری کو سب سے پہلے اکتوبر 1990 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ الزام بڑا دلچسپ تھا کہ انھوں نے ایک برطانوی نژاد تاجر کی ٹانگ پر ریموٹ کنٹرول بم باندھا اور اسے مجبور کیا کہ وہ بینک سے رقم نکلوا کر اُن کے حوالے کرے۔ اس جرم میں آصف زرداری تین سال جیل میں رہے اور جب بیگم بے نظیر وزیر اعظم بنیں، تبھی انھیں رہائی ملی۔

Raftar Bharne Do

نومبر 1996 میں آصف زرداری کو مرتضیٰ بھٹو کے قتل سمیت کئی الزامات پر گرفتار کیا گیا۔ وہ 2004 تک جیل میں رہے، یعنی تقریباً آٹھ سال۔ رہائی کے بعد وہ دبئی چلے گئے، 2008 میں صدرِ پاکستان بنے اور سارے کیس ایک، ایک کر کے ختم ہو گئے۔ ویسے عمران خان کے دور میں بھی آصف زرداری کو گرفتار کیا گیا تھا، وہ منی لانڈرنگ کیس میں چھ مہینے اڈیالا جیل میں رہے تھے اور دسمبر 2019 میں رہا ہو کر اب آزاد زندگی گزار رہے ہیں۔ 

پاکستان پیپلزپارٹی کے یوسف رضا گیلانی بھی وزیراعظم بننے سے پہلے 5 سال اڈیالا جیل کے مکین رہ چکے تھے۔

Raftar Bharne Do

بڑے پارٹی لیڈروں کی بات کریں تو جماعتِ اسلامی کے مولانا مودودی مختلف الزامات میں تین بار جیل گئے۔ انھوں نے اپنی زندگی کے تقریباً ساڑھے پانچ سال قید میں گزارے۔ خدائی خدمت گار تحریک اور پیپلزپارٹی آف پاکستان کے سربراہ خان عبد الغفار خان، عرف باچا خان کو بھی بار بار گرفتار کیا گیا۔ انھوں نے تو اپنی زندگی کے 18 سال ملک کی مختلف جیلوں میں گزار دیے۔ ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین بھی تین بار سرکاری مہمان رہ چکے ہیں۔ انھوں نے 1979 میں نو مہینے، 1986 میں چار مہینے اور 1987 میں پانچ مہینے جیل کاٹی۔

Raftar Bharne Do

اب بات کرتے ہیں عمران خان کی۔ چیئرمین تحریکِ انصاف 14 نومبر 2007 کو اُس وقت گرفتار ہوئے تھے جب وہ پرویز مشرف کی ایمرجنسی کے خلاف تحریک چلا رہے تھے۔ وہ ایک طلبہ مظاہرے کی قیادت کے لیے پنجاب یونیورسٹی، لاہور پہنچے تھے، جہاں اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں نے انھیں گرفتار کروا دیا۔ خان صاحب 7 دن ڈیرا غازی خان کی جیل میں رہے، جہاں سے انھوں نے بھوک ہڑتال کی اور بالآخر ایک ہفتے بعد یعنی 21 نومبر کو انھیں رہا کر دیا گیا۔

جیل کہانی

یہ ہے کہانی ہے پاکستان کی بے رحم سیاست کی، جس میں ملک کا تقریباً ہر منتخب وزیراعظم جیل جاچکا ہے۔ کوئی یہ عہدہ سنبھالنے سے پہلے سلاخوں کے پیچھے رہا تو کسی نے وزیراعظم ہاؤس کی آسائشوں کے بعد جیل کی سختیاں دیکھیں۔

شیئر

جواب لکھیں