انگلینڈ ایک میچ کیا ہار گیا؟ سب "بیزبال" کے پیچھے ہی پڑ گئے۔ کیوں بھئی؟ انگلینڈ کوئی پہلی بار ہارا ہے؟ اور آخر آپ نے سوچ کیسے لیا تھا کہ انگلینڈ آسانی سے جیت جائے گا؟ اُس کا مقابلہ کسی اور سے نہیں، آسٹریلیا سے تھا۔ وہ بھی نئے نویلے ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن آسٹریلیا سے۔ ایک ایسی ٹیم جو ہمیشہ سے "بیزبال" اسٹائل میں کھیلتی ہے، کوئی نام دیے بغیر۔

بیزبال تو پتہ ہے نا کیا ہوتا ہے؟ یہ ہے No fear of failure۔ ناکامی کے خوف کو بُھلا کر کھیلنا۔ کوچ برینڈن میک کولم اور کپتان بین اسٹوکس کی قیادت میں انگلینڈ اسی اسٹریٹجی کے ساتھ کھیلتا ہے۔

لیکن اس دھماکے دار اسٹریٹجی کے خلاف آسٹریلیا کیا کھیلا ہے! کمال ہی کر دیا۔ عثمان خواجہ کی شاندار بیٹنگ، دونوں اننگز میں ٹاپ اسکورر بننا، پھر نیتھن لاین کی آٹھ وکٹیں، اور آخر میں کپتان پیٹ کمنز کے ساتھ فیصلہ کُن پارٹنرشپ۔

Raftar Bharne Do

لیکن سوال تو پھر بھی پیدا ہوتا ہے، آخر انگلینڈ ہارا کیوں؟

اس کے کئی فیکٹرز تھے: بارش، نو بالز پر وکٹ، پھر کیچ ڈراپ اور سب سے بڑھ کر انگلینڈ کا پہلی اننگز میں ڈکلیئریشن، جس پر بہت بات ہو رہی ہے کیوں؟ کیونکہ انگلینڈ نے اُس وقت بیٹنگ سے انکار کیا جب جو روٹ کھل کر کھیل رہے تھے۔ وہ دنیا کی بہترین بالنگ لائن کو ریورس اسکوپ لگا رہے تھے، مزے لے رہے تھے لیکن اچانک اننگز ختم کر دی گئی۔ صرف اس امید پر کہ آخر کے دس پندرہ اوورز میں آسٹریلیا کی وکٹیں مل جائیں گی۔ پھر کیا ہوا؟ صرف چار اوورز کا کھیل ممکن ہوا، کوئی وکٹ بھی نہ ملی اور پلان ناکام ہو گیا۔

پھر بھی ہم declaration پر اعتراض نہیں کرتے، لیکن اُس سوچ پر ضرور کریں گے جو اس فیصلے کے پیچھے تھی۔ بین اسٹوکس نے اننگز declare کر کے کیا کہا تھا؟ "یہ موقع ہے انھیں دبوچنے کا" کیا انھوں نے غلط ٹیم کو چھیڑ دیا ہے؟

1976 میں انگلینڈ کے کپتان ٹونی گریگ نے ویسٹ انڈیز کو چھیڑ دیا تھا ۔ ایک نسل پرستانہ جملہ کہا I intend to make them grovel۔ اُس کے بعد کیا ہوا؟ ویسٹ انڈیز نے ٹیسٹ سیریز جیتی 3-0 سے اور پھر ہم نے دیکھی وہ ٹیم جسے کہتے ہیں "کالی آندھی"۔ کیا انگلینڈ نے پھر وہی غلطی کر دی ہے؟ کیا اس نے غلط ٹیم کو چھیڑ دیا ہے؟ دیکھتے ہیں!

Raftar Bharne Do

لیکن ہم پچھلے سال ایک چیز دیکھ چکے ہیں۔ جنوبی افریقہ انگلینڈ کے دورے پر تھا۔ پہلا ٹیسٹ ہوا، ساؤتھ افریقہ نے انگلینڈ کو اُڑا کر رکھ دیا۔ ہرایا ایک اننگز اور 12 رنز سے۔ تب بھی سب نے کہا تھا کہ بیزبال کے غبارے سے ہوا نکل گئی ہے۔

لیکن اگلے دونوں میچز میں کیا ہوا؟ انگلینڈ دوسرا ٹیسٹ جیتا ایک اننگز اور 85 رنز سے اور آخری 9 وکٹوں سے۔ یہ ہے بیزبال!

تو کیا آسٹریلیا کے ساتھ بھی یہی ہونے والا ہے؟ ہو بھی سکتا ہے، بس انگلینڈ تھوڑا سے دماغ بھی استعمال کرے، جس کی اسے بہت ضرورت ہے خاص طور پر آسٹریلیا کے خلاف۔ کیونکہ ہم اِس ٹیم کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ پاکستان آسٹریلیا کے خلاف پچھلے 30 سالوں میں صرف چھ ٹیسٹ جیتا ہے اور 22 ہارا ہے۔ تو ایسی ٹیم کے خلاف بچ کر اور سنبھل کر کھیلنا ہوگا۔

ویسے انگلینڈ کو اپنی پچھلے ایک سال کی پرفارمنس سے حوصلہ لینا چاہیے، جس میں وہ 13 میں سے صرف دو میچز ہارا۔ اس لیے پہلے ٹیسٹ کی ہار سے حوصلہ کم نہیں ہونا چاہیے۔ انگلینڈ دلچسپ کرکٹ کھیل رہا ہے، ایسی کرکٹ، جو بہت لمبے عرصے تک یاد رکھی جائے گی۔ بس اپنے مخالف کو تھوڑی سی عزت دیں، اسے ہلکا نہ سمجھیں۔ یہ پاکستان کی ٹیم نہیں کہ بیزبال کے سامنے ڈھیر ہو جائے اور اپنے ہی میدان پر تھری زیرو سے ہار جائے۔

یہ ہے 'مہان' آسٹریلیا۔ اُس کے خلاف دل سے ضرور کھیلیں، لیکن فیصلہ دماغ سے کریں۔ ہمیں امید ہے یہ سیریز بہت ہی زبردست ہوگی، ایسی کہ ہم 2005 کی ایشیز کو بھی بھول جائیں گے۔

شیئر

جواب لکھیں