پاکستان ہو یا انڈیا، کرکٹ ایک جذبہ ہے، جنون ہے بلکہ ہم تو کہیں گے عشق ہے۔ تو عاشقی میں تو سبھی پاگل ہو جاتے ہیں بھائی۔ تبھی پاکستانی کہتے ہیں کہ پاکستان سپر لیگ دنیا کی بہترین لیگ ہے، تو پڑوسیوں کی نظر میں انڈین پریمیئر لیگ 'World’s Best' ہے۔ حقیقت میں اِن دونوں کا کوئی تقابل، کوئی موازنہ، کوئی کمپیریزن بنتا بھی ہے یا نہیں؟ آج اس پر بات کریں گے۔

تو سب سے پہلے اپنا ذہن کلیئر کر لیں کہ آئی پی ایل ہی اِس وقت دنیا کی سب سے بڑی لیگ ہے۔ جس میں سب کچھ ہے: پیسہ، گلیمر، شہرت۔ اگر نہیں ہے تو پاکستان کا کوئی کھلاڑی نہیں ہے۔

سب سے بڑی لیگ، بہترین پلیئرز کے بغیر

Raftar Bharne Do

‏2008ء میں آئی پی ایل کا پہلا سیزن ہوا تھا، اُس کے بعد سے آج تک کسی پاکستانی نے آئی پی ایل نہیں کھیلا۔ یعنی دنیا کی سب سے بڑی لیگ، دنیا کے بہترین ٹی ٹوئنٹی پلیئرز کے بغیر کھیلی جاتی ہے۔ کتنے افسوس کی بات ہے نا!

شاید یہی وجہ تھی کہ نے پاکستان نے اپنی لیگ شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔

آغاز میں تو بڑی مشکل ہوئی، پاکستان کرکٹ بورڈ نے کئی ناکامیاں اور مشکلات دیکھیں۔ کئی سال تک تو پاکستان کی لیگ پاکستان ہی میں نہیں ہو سکی، کیونکہ کوئی انٹرنیشنل کرکٹر یہاں آنے پر راضی نہیں تھا۔

پی ایس ایل کا سب سے بڑا کارنامہ

لیکن آٹھ سالوں میں بہت کچھ بدل چکا ہے، بلکہ خود پی ایس ایل نے بدلا ہے۔ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ واپس لانے کا پورا کریڈٹ بھی پی ایس ایل ہی کو ملنا چاہیے۔ یہ پی ایس ایل کا اتنا بڑا کارنامہ ہے کہ اِس کے سامنے کوئی چیز اور دنیا کی کوئی لیگ حیثیت ہی نہیں رکھتی۔

Raftar Bharne Do

آئی پی ایل بمقابلہ پی ایس ایل

لیکن پھر بھی آپ کی تسلی کے لیے ہم آئی پی ایل اور پی ایس ایل کا financial comparison کر ہی لیتے ہیں، تاکہ بھولے بھالے دوستوں کو اندازہ ہو جائے کہ وہ آخر کر کیا رہے ہیں؟ کیونکہ اصل میں دونوں لیگز کا کوئی موازنہ بنتا ہی نہیں۔

فرنچائز رائٹس

خود دیکھ لیں: 2008 میں جب آئی پی ایل شروع ہوئی تھی، تب 8 ٹیموں کی فرنچائز 724 ملین ڈالرز میں فروخت ہوئی تھیں۔ آج 15 سال بعد آئی پی ایل کی valuation کا اندازہ تقریباً 11 ارب ڈالرز ہے۔ جی ہاں! 11 ارب ڈالرز۔

اس کے مقابلے میں جب پاکستان نے 2015 میں پانچ ٹیموں کے فرنچائز رائٹس بیچے تھے، جس کے بدلے میں ملے تھے 90 ملین ڈالرز۔ کہاں 724 اور کہاں صرف 90؟ ہاں! پاکستان کے لحاظ سے بڑی رقم ضرور ہے، لیکن آئی پی ایل کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔

PSL Business Model

اوسط تنخواہ

آئی پی ایل میں کھلاڑی خریدنے کے لیے ہر ٹیم کے پاس ایک کروڑ ڈالرز سے زیادہ کا بجٹ ہوتا ہے۔ جو پی ایس ایل میں یہ صرف 12 لاکھ ڈالرز ہے۔ آئی پی ایل میں پلیئرز کی average سیلری 15 لاکھ ڈالرز ہے اور پی ایس ایل میں صرف 2 لاکھ ڈالرز۔

یہ تو چلیں پلیئرز کی بات ہے، جہاں بڑا مال ہے یعنی اسپانسرشپس اور براڈکاسٹنگ میں، وہاں بھی دونوں کا کوئی مقابلہ نہیں۔

ٹائٹل اسپانسرشپ

اس وقت آئی پی ایل کی ٹائٹل اسپانسرشپ ٹاٹا کے پاس ہے، جس نے دو سال کے لیے 62.4 ملین ڈالرز دیے ہیں۔ اس کے مقابلے میں ایچ بی ایل بینک نے پی ایس ایل میں تین سالوں کے لیے 22.2 ملین ڈالرز دیے ہیں۔

میڈیا رائٹس

Raftar Bharne Do

میڈیا رائٹس دیکھیں تو 10 سیزنز پورے ہونے پر آئی پی ایل کے میڈیا رائٹس اسٹار انڈیا کو بیچے گئے تھے، پورے ڈھائی ارب ڈالرز میں۔ اس کے مقابلے میں پی ایس ایل کے میڈیا رائٹس دو سال پہلے ڈیڑھ کروڑ ڈالرز میں فروخت ہوئے۔

پرائز منی

پھر آئی پی ایل میں چیمپیئن ٹیم کو ملتے ہیں 24 لاکھ ڈالرز۔ رنر اپ بھی تقریباً 16 لاکھ ڈالرز لے جاتے ہیں۔ پی ایس ایل میں ابھی چیمپیئن لاہور قلندرز کو ملے سوا 4 لاکھ ڈالرز۔ اور فائنل ہارنے والے ملتان کو ایک لاکھ 70 ہزار ڈالرز دیے گئے۔ یعنی آئی پی ایل جیتنے والی ٹیم کو تقریباً 6 گُنا زیادہ پیسے ملتے ہیں۔

مہنگے ترین کھلاڑی

Raftar Bharne Do

مہنگے ترین کھلاڑی بھی دیکھیں تو کوئی مقابلہ نہیں۔ سیزن 16 کے لیے آئی پی ایل کے مہنگے ترین کھلاڑی انگلینڈ کے سیم کرن ہیں۔ جنھیں ساڑھے 18 کروڑ انڈین روپے میں پنجاب کنگز نے خریدا۔ یہ ساڑھے 22 لاکھ ڈالرز بنتے ہیں۔ اتنے میں تو پی ایس ایل میں دو ٹیمیں بن جاتی ہیں۔

کوئی موازنہ بنتا بھی ہے؟

اس لیے financially تو پاکستان اور انڈیا کی لیگز کا کوئی موازنہ نہیں۔ جو فرق اس وقت پاکستان اور انڈیا کی economies کا ہے، تقریباً وہی دونوں کی لیگز میں بھی ہے۔ یعنی زمین اور آسمان کا فرق۔

لیکن کیا سب کچھ پیسہ ہوتا ہے؟ کیا پاکستان کو شاداب خان، حارث رؤف، فخر زمان، شاہین آفریدی اور نسیم شاہ جیسے اسٹار پلیئرز آئی پی ایل نے دیے ہیں؟ کیا پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ واپس لانے میں آئی پی ایل نے کردار ادا کیا تھا؟ نہیں! تو جب تک پاکستانی پلیئرز انڈین لیگ میں نہیں جاتے، تب تک ہوگی دنیا کی سب سے بڑی لیگ اپنے گھر میں، ہمیں کیا؟

شیئر

جواب لکھیں