‏8 ہزار میٹر محض بلندی نہیں، بلکہ ایسا مقام ہے جسے "ڈیتھ زون" کہتے ہیں۔ ایک عام انسان اس بلندی پر زندہ بھی نہیں رہ سکتا۔ لیکن کچھ لوگوں کے حوصلے ان پہاڑوں سے بھی بلند ہوتے ہیں، وہ "ڈیتھ زون" سے بھی نہیں گھبراتے اور ایک نہیں، دو نہیں کئی مرتبہ موت کو شکست دیتے ہیں۔ انھی میں سے ایک ہیں ناروے کی 37 سالہ خاتون کرسٹین ہریلا۔  جو ایسا کارنامہ انجام دینے والی ہیں، جو تاریخ میں کوئی نہیں کر پایا۔ کرسٹین 8 ہزار میٹر سے بلند دنیا کی تمام 14 ایسی چوٹیاں سر کرنا چاہتی ہیں، وہ بھی سب سے کم وقت میں۔

انھوں نے 26 اپریل 2023 کو شیشاپنگما سر کیا اور اس کے بعد مئی کے مہینے میں ماؤنٹ ایورسٹ سمیت 6 مزید آٹھ ہزاری چوٹیاں سر کر لیں۔ انھوں نے ابھی چند دن پہلے 5 جون کو اناپورنا کی چوٹی پر قدم رکھے تھے اور اب اگلا ہدف ہے ماؤنٹ مناسلو۔ یوں نیپال کی مہم ختم ہونے کے بعد ان کا اگلا اسٹاپ ہوگا پاکستان۔

پاکستان میں کرسٹین کے ٹو، نانگا پربت، گیشربرم I ، گیشربرم II اور براڈ پیک سر کریں گی اور یوں وہ صرف تین ماہ میں تمام 14 چوٹیاں سر کرنے کا کارنامہ انجام دیں گی۔ جو ایک نیا ورلڈ ریکارڈ ہوگا۔

موجودہ ریکارڈ ہے کس کے پاس؟

سب سے کم وقت میں تمام 14 آٹھ ہزاری چوٹیاں سر کرنے کا کارنامہ انجام دے رکھا ہے نیپال اور برطانیہ کے مشہورِ زمانہ کوہ پیما نرمل پورجا نے۔  پورجا کے اس کارنامے پر نیٹ فلکس ڈاکیومنٹری ‎14 Peaks: Nothing is Impossible  بھی بنی تھی، جو کافی مشہور ہوئی تھی۔  

نرمل پورجا نے 2019 میں 189 دن میں تمام 14 ایسی چوٹیاں سر کی تھیں، یعنی چھ مہینے سے زیادہ کا وقت لیا۔ کرسٹین کے پاس کافی وقت ہے۔ وہ صرف 40 دنوں میں آٹھ چوٹیاں سر کر چکی ہیں بلکہ اس دوران ایک ہی دن میں ماؤنٹ ایورسٹ اور ماؤنٹ لوٹسے بھی سر کیا۔ اب اگلے چند دنوں میں ماؤنٹ مناسلو پر ہوں گی جس کے ساتھ ہی ان کی 9 چوٹیاں سر ہو جائیں گی اور رہ جائیں گے صرف پاکستانی پہاڑ۔

یہ پہلی کوشش نہیں!

ویسے کرسٹین ایک مرتبہ پہلے بھی یہ کوشش کر چکی ہیں۔ 2022 میں انھوں نے اپریل سے ستمبر کے دوران 147 دنوں میں 12 چوٹیاں سر بھی کر لیں، لیکن پھر چین میں کرونا وائرس کی وجہ سے غیر ملکیوں کے داخلے پر پابندی لگ گئی اور ان کی آخری دو چوٹیاں سر ہونے سے رہ گئیں۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ 2022 کا ٹوٹا ہوا خواب 2023 میں پورا ہوگا یا کرسٹین کو ایک مرتبہ پھر مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

شیئر

جواب لکھیں