بالآخر لیونیل میسی نے فیصلہ کر لیا، وہ سعودی عرب نہیں امریکا جائیں گے۔ جی ہاں! ورلڈ چیمپیئن میسی نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ امریکا کے کلب انٹر مایامی سے کھیلیں گے۔ یوں انھوں نے نہ صرف سعودی پیشکش ٹھکرا دی ہے، بلکہ اپنے سابق کلب بارسلونا میں واپسی کے امکانات بھی ختم کر دیے ہیں۔ لیونیل میسی نے کہہ تو دیا ہے کہ وہ امریکا کی میجر لیگ سوکر میں جانا چاہتے ہیں، لیکن ابھی تک ان کا معاہدہ فائنل نہیں ہوا۔

مزے کی بات یہ ہے کہ لیونیل میسی اس لیگ سے بھی پرانے ہیں۔ میجر لیگ سوکر (ایم ایل ایس) کا آغاز 1996 میں ہوا تھا۔ جبکہ انٹر مایامی کلب تو ابھی 2020 میں بنا ہے اور اس کے بنانے والوں میں فٹ بال دنیا کا ایک بڑا نام بھی شامل ہے: ڈیوڈ بیکہم۔ لیونیل میسی اور کرسٹیانو رونالڈو سے پہلے دنیا میں بیکہم کا ڈنکا بجتا تھا۔ بیکہم نے خود ایم ایل ایس کھیلی بھی تھی، جب انھوں نے 2007 سے 2012 تک ایل اے گلیکسی کی نمائندگی کی اور پھر 2018 میں انٹر مایامی بنانے کا کام شروع کیا۔

آج ڈیوڈ بیکہم انٹر مایامی کلب کے شریک مالک ہیں، لیکن یہ کلب اب تک اتنی کامیابیاں نہیں سمیٹ سکا۔ اب تک سب سے بہترین سیزن پچھلا تھا، جس میں بھی انٹر مایامی چھٹے نمبر پر آیا تھا۔

خواب سے حقیقت

خیر، جو کبھی ایک خواب لگتا تھا، اب ایک حقیقت ہے۔ تاریخ کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک نظر آئیں گے انٹر مایامی کی گلابی کٹ میں۔

کیا میسی کی آمد میجر لیگ سوکر  کی قسمت بدل دے گی؟ ایک ایسی لیگ جو یورپی لیگ کی کشش کا مقابلہ نہیں کر پائی، مشرق وسطیٰ کے پیسے اور جنوبی امریکا سے وابستہ رومان کا بھی، کیا وہ میسی کی مدد سے اپنا وہ مقام حاصل کر پائے گی جس کی وہ حقدار ہے؟ یہ آنے والا وقت بتائے گا۔

فی الحال تو میسی کو حاصل کرنے کے بعد انٹر مایامی اپنی سوشل میڈیا فالوونگ کے مزے لوٹ رہا ہے۔ کہاں کچھ دن قبل اس کے انسٹاگرام پر 10 لاکھ فالوورز بھی نہیں تھے، اور کہاں چار گُنا بڑھتے ہوئے اب 50 لاکھ کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

سعودی پیشکش کا کیا ہوا؟

ویسے تو انٹر مایامی کا پیکیج بھی اچھا ہوگا، لیکن سعودی عرب کی پیشکش کے قریب قریب بھی نہیں ہوگا۔ سعودی کلب الہلال نے مبینہ طور پر میسی کو 400 ملین ڈالر سالانہ کی پیشکش کی تھی۔ سعودی لیگ حال ہی میں کرسٹیانو رونالڈو اور کریم بن زیما جیسے کھلاڑی حاصل کر چکی ہے اور مزید کئی بڑے نام بھی جلد ہی وہاں نظر آئیں گے۔ پھر میسی سعودی عرب کے سفیر برائے سیاحت بھی ہیں۔ تو آخر انھوں نے سعودی پیشکش کیوں قبول نہیں کی؟ یہ تو میسی خود ہی بتا سکتے ہیں۔

شیئر

جواب لکھیں