نوواک یوکووچ نہ اس وقت ورلڈ نمبر وَن ہیں، اور نہ ہی ویمبلڈن میں ٹاپ سِیڈ ہیں۔ پھر بھی وہ اپنا آٹھواں ویمبلڈن ٹائٹل اور 24 واں گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے کے لیے فیورٹ ہیں۔

گراس کورٹ پر ہونے والا ویمبلڈن سال کا تیسرا گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ ہے۔ اس سے پہلے آسٹریلین اوپن اور فرنچ اوپن دونوں یوکووچ نے جیتے ہیں اور اب وہ ایک اہم اعزاز کی طرف اگلا قدم اٹھانے والے ہیں۔ اگر وہ 16 جولائی کو ویمبلڈن فائنل تک پہنچ گئے اور وہاں جیت بھی گئے تو ایسے کارنامے کے قریب پہنچ جائیں گے جو پچھلے 54 سالوں میں کسی مرد کھلاڑی نے انجام نہیں دیا۔ وہ جیت جائیں گے کیلنڈر گرینڈ سلیم۔ یعنی ایک سال کے دوران ہونے والے چاروں گرینڈ سلیم ٹورنامنٹس جیتنے والے کھلاڑی۔

مرد تو کیا، اگر عورتوں کو بھی ملا لیں تو ٹینس تاریخ میں یہ کارنامہ صرف پانچ کھلاڑیوں نے انجام دیا ہے۔ یعنی ایک ہی سال میں آسٹریلین اوپن اور فرنچ اوپن کے بعد ویمبلڈن اور یو ایس اوپن بھی جیت لیے۔

جب یوکووچ جیتتے جیتتے ہار گئے

خود یوکووچ اِس اعزاز کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔ وہ 2021 میں تین گرینڈ سلیم ٹائٹلز جیتنے کے بعد یو ایس اوپن میں آئے اور یہاں فائنل تک بھی پہنچ گئے، لیکن یہاں روس کے ڈینیل مڈوڈیف سے ہار گئے۔ اب 2023 میں وہ آدھا سفر مکمل کر چکے ہیں، یعنی دو گرینڈ سلیم ٹورنامنٹس جیت چکے ہیں اور اب ان کی نظریں ہیں اگلے دو اعزازات پر۔

Raftar Bharne Do
‏2021 یو ایس اوپن فائنل میں شکست نے یوکووچ کو رُلا دیا تھا

کیلنڈر گرینڈ سلیم کس کس نے حاصل کیا؟

ٹینس تاریخ پر نظر دوڑائیں تو سب سے پہلے یہ کارنامہ انجام دیا تھا 1938 میں امریکا کے ڈون بج (Don Budge) نے۔ جنھوں نے پہلی بار کیلنڈر گرینڈ سلیم حاصل کیا، یعنی سال کے چاروں بڑے ٹینس ٹورنامنٹس جیتے۔

پھر 1953 میں امریکا ہی کی مورین کونولی (Maureen Connolly) نے ان چاروں ٹورنامنٹس میں ویمنز سنگلز ٹائٹل جیتے، وہ بھی صرف 18 سال کی عمر میں۔

Raftar Bharne Do
آسٹریلیا کے روڈ لیور، واحد کھلاڑی جنھوں نے دو مرتبہ کیلنڈر گرینڈ سلیم جیتا

‏9 سال بعد 1962 میں آسٹریلیا کے روڈ لیور (Rod Laver) نے یہی کارنامہ انجام دیا، بلکہ ایک نہیں دو مرتبہ ایسا کر دکھایا۔ انھوں نے سات سال بعد 1969 میں بھی کیلنڈر گرینڈ سلیم حاصل کیا اور یوں تاریخ کے واحد کھلاڑی بن گئے جنھوں نے دو مرتبہ ایسا کر دکھایا۔

پھر آتی ہیں لیور کی ہم وطن مارگریٹ کورٹ (Margaret Court)، ٹینس تاریخ کی عظیم ترین کھلاڑیوں میں ایک۔ انھوں نے 1970 میں چاروں گرینڈ سلیم ٹورنامنٹس جیتے تھے۔ یہی نہیں بلکہ 1963، 1969 اور 1973 میں بھی اس اعزاز کے بہت قریب آئیں، لیکن بات تین، تین ٹورنامنٹس سے آگے نہیں بڑھ سکی۔ بہرحال، کورٹ نے ریکارڈ 24 گرینڈ سلیم ٹورنامنٹس کے ساتھ کیریئر کا اختتام کیا۔

گولڈن سلیم جیتنے والی گولڈن گرل

Raftar Bharne Do
اسٹیفی گراف، 1988 میں چاروں گرینڈ سلیم ٹورنامنٹس کے علاوہ اولمپک گولڈ میڈل بھی جیتا

تاریخ میں آخری بار کیلنڈر گرینڈ سلیم کا اعزاز حاصل کیا تھا جرمنی کی اسٹیفی گراف (Steffi Graf) نے۔ 1988 میں انھوں نے چاروں گرینڈ سلیم ٹورنامنٹس جیتے تھے، بلکہ اُس سال سیول اولمپکس میں بھی گولڈ میڈل حاصل کیا تھا۔ یوں وہ "گولڈن سلیم" حاصل کرنے والی تاریخ کی واحد کھلاڑی ہیں۔ نہ اُن سے پہلے کوئی ایسا کر سکا، نہ بعد میں، نہ کسی مرد میں ہمت ہوئی اور نہ کوئی دوسری عورت ایسا کر پائی۔ اور ہاں اسٹیفی گراف نے یہ کارنامہ صرف 19 سال کی عمر میں کر دکھایا تھا۔

بڑے بڑے آئے، لیکن۔۔۔

اسٹیفی گراف کے بعد بڑے بڑے نام آئے: سرینا ولیمز، راجر فیڈرر، رافیل نڈال اور اب نوواک یوکووچ بھی، لیکن ایسا نہیں کر سکا۔

راجر فیڈرر تین بار اس اعزاز کے قریب پہنچے لیکن ہر بار فرنچ اوپن میں ہارے۔ نڈال نے 2010 میں سارے گرینڈ سلیم ٹورنامنٹس جیت لیے لیکن آسٹریلین اوپن کے کوارٹر فائنل میں زخمی ہونا مہنگا پڑ گیا۔ سرینا ولیمز نے 2015 میں آسٹریلین اوپن، فرنچ اوپن اور ویمبلڈن سب جیت لیے، لیکن فیورٹ ہونے کے باوجود یو ایس اوپن کا سیمی فائنل میں ہار گئیں۔

خیر، اب یوکووچ کی باری ہے، وہ پہلے سال کا تیسرا گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ تو جیت جائیں، پھر دیکھیں گے یو ایس اوپن میں کیا ہوتا ہے؟

شیئر

جواب لکھیں