کرکٹ تاریخ کا سب سے خوش قسمت کھلاڑی کون ہے؟ اس سوال کا جواب اتنا مشکل نہیں۔ بہت سے نام ہوں گے جو آپ کے ذہن میں بھی آ رہے ہوں گے: شاہد آفریدی، عمران خان، روی شاستری، بین اسٹوکس، روہت شرما، ایون مورگن۔ لیکن تاریخ کا سب سے بد قسمت کھلاڑی کون ہے؟ یہ ہے اصل سوال، جس کا جواب ہے بہت ہی مشکل۔ اور جب کرکٹ کا کوئی مشکل سوال آ جائے تو ہم ہیں نا! ہم دیں آپ کو اس سوال کا جواب۔ آج ہم آپ کو ملائیں گے کرکٹ تاریخ کے ایک ایسے کردار سے، جسے ہم کہہ سکتے ہیں کرکٹ تاریخ کا بدقسمت ترین پلیئر۔

کرکٹ تاریخ میں ہزاروں کھلاڑی آئے، ایک سے بڑھ کر ایک۔ کوئی دلوں پر راج کرتا تھا تو کوئی میدانوں پر، کوئی قسمت کا دھنی تھا تو کوئی اِن جیسا بد قسمت۔ یہ ہیں انگلینڈ کے اینڈی لائیڈ۔ واروکشائر کاؤنٹی  سے کھیلتے تھے اور بہت اچھے اوپنر تھے۔ اتنے اچھے کہ انھیں انگلینڈ کی ٹیم میں شامل کر لیا گیا۔ تین ون ڈے میچز کھیلے اور ایسی پرفارمنس دی کہ ٹیسٹ میں بھی سلیکشن ہو گیا۔

یہ جون 1984 تھا جس میں اینڈی کو پہلا ٹیسٹ کھیلنے کا موقع ملا، وہ بھی ویسٹ انڈیز کے خلاف۔ یہ وہ زمانہ تھا جب ویسٹ انڈیز کے بالرز کی شہرت نہیں، دہشت ہوتی تھی۔ تب برمنگھم میں، یعنی اینڈی کے اپنے شہر میں، پہلا ٹیسٹ کھیلا گیا۔ جہاں انھیں سامنا کرنا تھا دنیا کے خطرناک ترین بالرز کا۔

ایک طرف میلکم مارشل تو دوسری طرف جوئیل گارنر اور مائیکل ہولڈنگ۔ ان کے سامنے تو اچھے بھلے بیٹسمین کا پتہ پانی ہو جاتا تھا، اینڈی تو پھر ڈیبوٹنٹ تھے۔ خیر، میچ شروع ہوا اور انگلینڈ کی پہلی وکٹ صرف ایک رن پر ہی گر گئی، تب بھیجا گیا اینڈی کو۔  وہ آدھے گھنٹے تک ویسٹ انڈین بالرز کا مقابلہ کرتے رہے، 10 رنز بھی بنا لیے  پھر آ گئی وہ گھڑی، جس نے اُن کے کیریئر کا فیصلہ کر دیا۔

میلکم مارشل کی ایک گیند ایسی اٹھی کہ اینڈی کو سمجھ ہی نہیں آئی، سیدھا لگی اُن کی کنپٹی پر۔  حالانکہ ہیلمٹ پہنا ہوا تھا، لیکن پھر بھی بال کا امپیکٹ اتنا تھا کہ لائیڈ چکرا گئے۔ اُن کی حالت دیکھ کر انھیں میدان سے واپس بلا لیا گیا۔ پھر اگلا ایک ہفتہ اینڈی لائیڈ نے اسپتال میں گزارا، پتہ چلا اُن کی نظر بُری طرح متاثر ہوئی ہے۔  وہ صرف میچ ہی نہیں، پوری سیریز بلکہ سیزن سے بھی باہر ہو گئے۔

صرف ایک گیند نے اینڈی کے انٹرنیشنل کیریئر کا خاتمہ کر دیا، ہمیشہ کے لیے۔  اس واقعے کے بارے میں اینڈی لائیڈ خود بتاتے ہیں

"مجھے میلکم مارشل کی اُس گیند کا بالکل اندازہ نہیں ہوا۔ میں سمجھا گیند میرے کندھے کے پاس سے نکل جائے گی، لیکن وہ تو سیدھا چہرے کی طرف آ گئی دائیں کنپٹی پر لگی۔ شروع میں تو مجھے کچھ خاص درد محسوس نہیں ہوا، میں بیٹنگ جاری رکھنا چاہتا تھا لیکن جب کھڑا ہوا تو اندازہ ہوا مجھے باؤنڈری پر لگے سائن بورڈز صاف نظر نہیں آ رہے۔ میں سمجھ گیا کہ چوٹ بہت زور کی لگی ہے۔ مجھے فوراً باہر لایا گیا اور میں ایک ہفتہ اسپتال میں ایڈمٹ رہا۔ "

اسپتال میں پتہ چلا کہ اینڈی کی دائیں آنکھ کی 35 فیصد بینائی چلی گئی ہے۔ وہ ایک سال تک کرکٹ میدان میں قدم بھی نہیں رکھ سکے۔ لیکن بہادر کھلاڑی تھے، 1985 میں کرکٹ میں واپس آئے اور پہلے کاؤنٹی میچ میں ہی 160 رنز بھی بنا دیے۔  پھر 8 سال کرکٹ کھیلی ، ٹوٹل 312 فرسٹ کلاس میچز میں حصہ لیا، 17 ہزار سے زیادہ رنز اسکور کیے، لیکن اینڈی لائیڈ کے کیریئر میں ٹیسٹ میچ صرف اور صرف ایک رہا۔

فارمیٹمیچزرنزبہترین اننگزاوسط10050
ٹیسٹ11010*-00
ون ڈے 31014933.6600
فرسٹ کلاس31217211208*34.292987
لسٹ اے2877562137*30.86256

کرکٹ تاریخ میں ایسے کھلاڑیوں کی لسٹ تو بہت لمبی ہے جنھوں نے کیریئر میں صرف ایک ٹیسٹ کھیلا۔ لیکن سب سے بدقسمت ہیں اینڈی لائیڈ، جنھیں ملا صرف آدھا گھنٹہ اور کیریئر ختم!

جہاں تک بات ہے میلکم مارشل کی، لائیڈ نہ ہی ان کا پہلا شکار تھا اور نہ آخری۔ اس سے پہلے وہ ورلڈ کپ 1983 میں دلیپ وینگسارکر کا جبڑا توڑ چکے تھے۔  جس کی وجہ سے اُن کی ورلڈ کپ کیمپین ہی ختم ہو گئی۔ پھر 1986 میں ایک ون ڈے میں انھوں نے مائیک گیٹنگ کی ناک بھی توڑی تھی۔ وہ بھی اس طرح کہ گیند ناک کو توڑتی ہوئی وکٹوں میں گھس گئی۔  گیٹنگ آج بھی وہ دن یاد کرتے ہیں، جب وہ مرتے مرتے بچے تھے۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ میلکم مارشل کو بعد میں کینسر ہو گیا، وہ صرف 41 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔  ایک اسپیڈ مرچنٹ دنیا چھوڑ کر چلا گیا۔ میلکم مارشل کی چھوٹی سی زندگی اور بہت بڑا کیریئر ایسا ہے کہ اس کا ذکر پھر کبھی۔

شیئر

جواب لکھیں