ایک ایسے وقت میں جب معیشت تیزی سے کساد بازاری کی جانب بڑھ رہی ہے، مصنوعی ذہانت کے شعبے میں آنے والا انقلاب روزگار کے مواقع تیزی سے کھا رہا ہے اور ایک اندازے کے مطابق اگلے پانچ سالوں کے دوران دنیا بھر میں اتنی نوکریاں پیدا نہیں ہوں گی، جتنی ختم ہو جائیں گی۔

یہ انکشاف عالمی اقتصادی فورم (WEF) نے کیا ہے، جس نے دنیا بھر کی 800 کمپنیوں کا ایک سروے کیا ہے، جس کی بنیاد پر ایک رپورٹ مرتب کی گئی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق 2027 تک دنیا میں 6.9 کروڑ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے جبکہ اسی دوران 8.3 کروڑ کا خاتمہ ہو جائے گا۔ یعنی 1.4 کروڑ نوکریوں کی کمی آئے گی جو اس وقت موجود روزگار کے مواقع کا 2 فیصد بنتا ہے۔

اگلے چند سالوں میں دنیا بھر کی لیبر مارکیٹ پر کئی عوامل نظر انداز ہوں گے۔ جن میں renewable energy یعنی قابلِ تجدید توانائی کا شعبہ ایسا ہے جو روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے میں اہم ہوگا۔ البتہ معاشی نمو میں آنے والی سستی اور ساتھ ہی بڑھتی ہوئی مہنگائی روزگار کے مواقع گھٹائے گی۔

اب مختلف ادارے مصنوعی ذہانت سے لیس ٹولز بھی استعمال کرنا شروع ہو گئے ہیں۔ ایسے ٹولز کے استعمال اور انھیں چلانے کے لیے لوگوں کی ضرورت ہوگی۔ اس لیے 2027 تک ڈیٹا اینالسٹس، ڈیٹا سائنٹسٹس اور سائبر سکیورٹی کے ماہرین کے لیے مواقع میں اوسطاً 30 فیصد اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

البتہ مجموعی طور پر مصنوعی ذہانت روزگار کے لیے خطرات پیدا کرے گی، کیونکہ کئی ایسے کام روبوٹ کرے گا، جو ابھی انسان کرتے ہیں۔ مثلاً عالمی اقتصادی فورم کا اندازہ ہے کہ 2027 تک ریکارڈ کیپنگ اور دیگر انتظامی ملازمتوں میں 2.6 کروڑ کی کمی ہوگی۔ اس کے علاوہ ڈیٹا انٹری کلرک اور ایگزیکٹو سیکریٹری کی نوکریوں میں بھی تیزی سے کمی آئے گی۔

عالمی اقتصادی فورم نے جن اداروں سے سروے کیا ہے، ان کے اندازوں کے مطابق اس وقت 34 فیصد کاروباری کام مشینیں کر رہی ہیں۔ یہ 2020 کے مقابلے میں معمولی سا اضافہ ہے۔ تب سمجھا جاتا تھا کہ 2025 تک 47 فیصد کام آٹومیٹ ہوجائے گا، لیکن اب یہ 2027 تک بھی 42 فیصد تک ہی پہنچنے کی امید ہے۔

البتہ اداروں کی اپنے ملازمین کے حوالے سے توقعات بھی بڑھ رہی ہیں۔ عالمی اقتصادی فورم کے مطابق وہ کمپیوٹر پروگرامنگ کے مقابلے میں اب مصنوعی ذہانت کے ٹولز کو مؤثر انداز میں استعمال کرنے والوں کو اہمیت دے رہے ہیں۔

شیئر

جواب لکھیں