بھارت کے سینٹرل بینک نے چین کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے سونے کی خریداری بہت تیز کر دی ہے۔ مارچ 2023 میں اس نے ساڑھے تین ٹن سونا خریدا، جس کے ساتھ ہی سال کے ابتدائی تین مہینوں میں بھارت کے خریدے گئے سونے کی مقدار 7.3 ٹن تک جا پہنچی ہے۔

ریزرو بینک آف انڈیا نے فروری 2023 میں 3.8 ٹن سونا خریدا تھا اور پچھلے سال یعنی 2022 میں اپنے ذخائر میں 33 ٹن سونے کا اضافہ کیا۔ یہ 2021 کے مقابلے میں تو 57 فیصد کم تھا لیکن 2023 میں اس کام میں پھر تیزی آئی ہے۔ شاید چین اور ترکی کے سینٹرل بینکس کی دیکھا دیکھی کہ جنھوں نے 2022 میں سونے کی خریداری کے نئے ریکارڈز قائم کیے تھے۔ ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق اب بھارت کے سینٹرل بینک کے پاس 794 ٹن سے زیادہ سونا ہے۔

یہ خبر اُس وقت سامنے آئی ہے جب چین کے پیپلز بینک آف چائنا نے صرف مارچ میں ہی 18 ٹن سونا خریدا۔ یہ مسلسل پانچواں مہینہ تھا کہ جس میں چینی بینک نے اتنی بھاری مقدار میں سونے کی خریداری کی۔ اس وقت چین کے پاس سونے کے کُل ذخائر 2،068 ٹن ہیں۔

ایک عالمی رجحان

سونے کی خریداری کا رجحان باقی دنیا میں بھی نظر آ رہا ہے جو عالمی معیشت میں بے یقینی کی کیفیت کو ظاہر کرتا ہے۔ ورلڈ گولڈ کونسل کا کہنا ہے کہ اِس سال صرف جنوری اور فروری میں ہی سینٹرل بینکوں نے اتنی بھاری مقدار میں سونا لیا ہے کہ 2010 کے بعد سے کبھی یہ رجحان نہیں دیکھا گیا۔

سال 2022 میں دنیا بھر کے سینٹرل بینکوں نے کل 1,135 ٹن سونا خریدا۔ یہ 1967 کے بعد کسی ایک سال میں سونے کی سب سے بڑی خریداری ہے۔ چین اس خریداری میں سب سے آگے رہا، جس نے صرف نومبر اور دسمبر میں ہی 62 ٹن سونا خریدا۔ یہ تو وہ مقدار ہے جو ظاہر کی گئی ہے، در حقیقت چین کا خریدا گیا سونا اس سے کہیں زیادہ ہوگا۔

پھر ترکی نے سال 2022 میں کُل 148 ٹن سونا خریدا، مصر نے 47 اور قطر نے بھی 35 ٹن سونے کی خریداری کی۔

سینٹرل بینکس کی جانب سے سونے کی یہ خریداری بھی ظاہر کرتی ہے کہ دنیا پر ڈالر کی اجارہ داری ختم ہو رہی ہے۔

امریکی ڈالر جو 2000 میں دنیا کے تمام کرنسی ریزروز کا 70 فیصد تھا، اب گھٹتے ہوئے 60 فیصد رہ گیا ہے۔ ڈالر اب بھی ایک غالب کرنسی ضرور ہے، 88 فیصد ٹرانزیکشنز اسی کرنسی میں ہوتی ہیں لیکن چین کا روس اور ایران سے اپنی کرنسی یوآن میں تیل خریدنا اور ساتھ ہی سونے کی مارکیٹ میں یہ اضافہ آنا ڈالر کے لیے ایک مشکل صورت حال کی پیشن گوئی کرتا ہے۔

پاکستان کے پاس کتنا سونا ہے؟

سال 2022 کے اختتام پر پاکستان کے پاس موجود سونے کے ذخائر 64.65 ٹن تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 2000 سے اب تک ان میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی۔ یہ 64 اور 65 ٹن کے درمیان ہی رہے بس۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا تاریخی ڈیٹا دیکھیں تو 1948 میں پاکستان کے پاس کُل 7 ملین ڈالرز کے سونے کے ذخائر تھے جو 1980 میں 1,188 تک پہنچے۔ جس کے بعد ایسے کم ہوئے کہ یہ اگلے 18 سال تک ایک ہزار ملین ڈالرز کا ہندسہ پار نہیں کر پائے۔ البتہ جون 2006 میں یہ یکدم 1,268 ملین ڈالرز پر پہنچ گئے۔ مئی 2009 میں پاکستان کے پاس موجود سونے کے ذخائر کی مالیت 2 ہزار ملین ڈالرز تک گئی اور اپریل 2011 میں پہلی بار 3 ہزار ملین ڈالرز کا ہندسہ عبور کیا۔ تاریخ میں پاکستان کے سونے کی سب سے زیادہ مالیت جولائی 2020 میں 4,083 ملین ڈالرز کی بلند ترین سطح تک پہنچی۔

فروری 2023 کے ڈیٹا کے مطابق پاکستان کے پاس سونے کے ذخائر 3,793 ملین ڈالرز کے ہیں۔ جو جنوری میں 3,999 ملین ڈالرز تھے۔

ویسے کیا آپ پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت کی تاریخ کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں؟ تو 'رفتار' کی یہ تحریر ضرور پڑھیں۔ آپ کو کافی نئی معلومات حاصل ہوں گی۔

شیئر

جواب لکھیں