کرکٹ بہت، بہت، بہت بدل گئی ہے اور ابھی تو اور بھی بدلے گی، اور اس بدلاؤ میں سب سے زیادہ نقصان کس کا ہوگا؟  ون ڈے کرکٹ کا !

کیونکہ ٹیسٹ تو اصل کرکٹ ہے اور کمانے والا لڑکا ہے ٹی ٹوئنٹی۔ فرنچائز ٹی ٹوئنٹی میں تو اتنا پیسہ ہے، اتنا پیسہ ہے کہ بہت سے کھلاڑی انٹرنیشنل کرکٹ تک چھوڑ رہے ہیں۔ تبھی تو سب کہہ رہے ہیں زمانہ بدل گیا ہے تو کرکٹ کو بھی بدلنا چاہیے اور اس کے لیے کیا کرنا ہوگا؟  ‏50 اوورز کرکٹ کو ختم کرنا ہوگا!

یہ ہم نہیں کہہ رہے،  لوگ کہہ رہے ہیں اور ان لوگوں کا ساتھ دے رہا ہے ایم سی سی۔ اب یہ ایم سی سی کیا بلا ہے بھئی؟  یہ ہے کرکٹ کا سب سے پرانا کلب اور کرکٹ قانون کا رکھوالا: Marylebone Cricket Club۔ آئی سی سی بننے سے پہلے کرکٹ کی گورننگ باڈی یہی تھی۔ آج بھی ایم سی سی کی بات کو بہت اہمیت ہے، کیونکہ کرکٹ کے قانون یہی کلب بناتا ہے۔ اب یہی کلب کہہ رہا ہے ورلڈ کپ 2027 کے بعد ون ڈے کرکٹ کو محدود کیا جائے، خاص طور پر bilateral ون ڈے کرکٹ کو۔  کیوں بھئی؟  کیونکہ کرکٹ بہت زیادہ ہونے لگی ہے اور اس میں ون ڈے کی اہمیت بھی بہت کم ہو گئی ہے۔

Raftar Bharne Do

ایم سی سی کی ورلڈ کرکٹ کمیٹی سمجھتی ہے کہ اگر bilateral ون ڈے کرکٹ کم کر دی جائے تو مقدار کم ہونے سے معیار بڑھے گا۔  اب کوالٹی بڑھے نہ بڑھے، یہ بات تو آج ثابت ہو گئی کہ ون ڈے فارمیٹ مر رہا ہے۔

ہم تو یہ بہت وقت سے دیکھ رہے ہیں کہ کئی انٹرنیشنل پلیئرز ون ڈے کرکٹ چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ انگلینڈ کے ٹیسٹ کیپٹن بین اسٹوکس ون ڈے سے ریٹائر ہو چکے، آسٹریلیا کے آرون فنچ بھی چھوڑ گئے،  نیوزی لینڈ کے ٹرینٹ بولٹ نے تو اپنا سینٹرل کانٹریکٹ ہی واپس کر دیا۔ اور بھی بہت سے کھلاڑی ہیں جو ایسا کر چکے ہیں اور کئی ایسے بھی ہیں جو کریں گے ۔  یعنی کرکٹ دنیا میں ایک انقلاب آ رہا ہے اور اس انقلاب میں ون ڈے کرکٹ کی کوئی جگہ نہیں۔

ایم سی سی تو اب جاگا ہے، اصل میں تو ون ڈے فارمیٹ کو پہلے ہی جان کے لالے پڑے ہوئے تھے۔  خود دیکھ لیں: آخری ورلڈ کپ ہوا  تھا 2019 میں، جسے کہا گیا تاریخ کا بہترین ورلڈ کپ  لیکن اُس کے بعد اگلے دو سالوں میں ہوئے صرف 250 ون ڈے انٹرنیشنلز۔  اُن میں سے بھی 100 ایسے تھے جو ایسے ملکوں نے کھیلے جو آئی سی سی کے فل ممبر نہیں، یعنی یہ ٹاپ 10 ملکوں کے میچز نہیں تھے۔

انھی دو سالوں میں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کی تعداد دیکھیں: تقریباً 900۔  چلیں، وہ تو ٹی ٹوئنٹی ہیں، اِس دوران میں ٹیسٹ بھی ون ڈے سے کہیں زیادہ ہوئے۔ دو سالوں میں 121 ٹیسٹ میچز کھیلے گئے، یعنی 605 دن کی کرکٹ۔ مطلب ون ڈے سے تین گُنا زیادہ دن؟ 

لیکن ون ڈے کو خطرہ ٹیسٹ سے نہیں ہے، نہ ہی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سے ہے،  اُسے خطرہ ہے فرنچائز کرکٹ سے۔  اب تو کوئی ملک ایسا نہیں جہاں فرنچائز ٹی ٹوئنٹی لیگ نہ ہو رہی ہو۔ یہ لیگز پاکستان سے ویسٹ انڈیز، انڈیا سے انگلینڈ تک ہر جگہ پیدا ہو گئی ہیں۔ اب تو متحدہ عرب امارات، کینیڈا اور امریکا تک اِس میدان میں آ گئے ہیں اور اچھا خاصا پیسہ بھی دے رہے ہیں۔

Raftar Bharne Do

آپ بھی دیکھ رہے ہوں گے ایک ہی کھلاڑی پی ایس ایل میں بھی نظر آتا ہے اور بگ بیش میں بھی۔ ایک مہینہ آئی پی ایل میں ہوتا ہے تو کچھ دنوں بعد دی ہنڈریڈ میں کھیلتا نظر آتا ہے۔ اب ساؤتھ افریقہ، امارات اور امریکا کی نئی لیگ آنے کے بعد تو وقت ہی نہیں بچا۔ پیسہ بہت، لیکن وقت نہیں!

تو ایک فارمیٹ کی قربانی تو دینا پڑے گی، اور یہ ہوگا ون ڈے انٹرنیشنل۔ ویسے ایک بات ابھی ذہن میں آئی ہے  کہ  ہر فارمیٹ میں آئی سی سی کا ایک بڑا ٹورنامنٹ ہے؛ ٹیسٹ میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ ہے، ٹی ٹوئنٹی میں ورلڈ کپ ہے  لیکن ون ڈے میں ہیں دو ٹورنامنٹس: ایک ورلڈ کپ اور دوسرا چیمپیئنز ٹرافی۔ ایک مرتا ہوا فارمیٹ اور ٹورنامنٹ دو، دو؟

تو نجانے کیوں لگ رہا ہے چیمپیئنز ٹرافی کے دن بھی پورے ہو گئے ہیں۔ اب آپ بولیں گے اگلی چیمپیئنز ٹرافی تو پاکستان میں ہوگی۔ کل کا پتہ نہیں، 2025 کس نے دیکھا ہے؟  پھر جو انڈیا پاکستان میں ایشیا کپ نہیں ہونے دے رہا، وہ چیمپیئنز ٹرافی ہونے دے گا؟  آپ بتائیں، ایسا ہو سکتا ہے؟

Raftar Bharne Do
شیئر

جواب لکھیں