ایک مرتبہ پھر ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا فائنل ہارنے کے بعد بھارت کی بیٹنگ لائن کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔ بھارت ٹیسٹ رینکنگ میں دنیا کی نمبر ایک ٹیم ہے، لیکن اوول میں ہونے والے فائنل میں اس کی کارکردگی نمبر ون ٹیم جیسی بالکل نہیں تھی۔

بھارت کی بیٹنگ لائن فائنل کی دونوں اننگز میں ایک بار بھی 300 کا ہندسہ پار نہ کر سکی۔ انفرادی سطح پر بھی دیکھیں تو کسی بیٹسمین نے سنچری تک نہیں بنائی۔ نتیجہ 209 رنز کی بہت بڑی شکست کی صورت میں نکلا اور پچھلی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں نیوزی لینڈ سے شکست کے زخم تازہ ہو گئے ہیں۔  جن پر نمک چھڑکنے کے لیے آ گئے ہیں ناصر حسین۔

معروف کمنٹیٹر اور انگلینڈ کے سابق کپتان نے کہا ہے کہ بھارتی کھلاڑیوں کو بابر اعظم اور کین ولیم سن سے سیکھنا چاہیے۔

"بھارتی بلے بازوں کی کارکردگی سے سخت مایوسی ہوئی ہے۔ اب اس بات پر بھارتی شائقین میرے پیچھے تو پڑ جائیں گے لیکن میرے خیال میں بھارتی ٹاپ آرڈر کو بابر اور کین سے سیکھنے کی ضرورت ہے کہ جب گیند گھوم رہی ہو تو تیز بالرز کو کیسے کھیلنا ہے۔ وہ دونوں بہت تاخیر سے کھیلتے ہیں۔"

ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ فائنل میں جب بھارت کو 444 رنز کے ہدف کا سامنا تھا تو روہت شرما اور ویراٹ کوہلی دونوں جارحانہ شاٹ کھیلنے کی کوششوں میں وکٹ دے گئے۔ روہت کو نیتھن لائن نے سوئپ کھیلتے ہوئے وکٹوں کے سامنے جا لیا تو کوہلی اسکاٹ بولینڈ کی ایک بہت باہر جاتی گیند کو چھیڑنے کی وجہ سے آؤٹ ہو گئے۔ اس پر تو بھارت کے لیجنڈری بلے باز سنیل گاوسکر بھی بہت مایوس نظر آئے،  اور کہا کہ اس شاٹ کی بھلا کیا ضرورت تھی؟

ویسے ناصر حسین نے میچ کے دوران بھی اس حکمتِ عملی پر بات کی تھی اور کہا تھا کہ جب آپ کے بیٹ پر نرم گرپ ہو تو آپ کو دیر سے کھیلنا چاہیے۔ اس سے بیٹسمین کو گیند کو سمجھنے کے لیے کافی وقت ملتا ہے۔

آسٹریلیا کی غیر معمولی مہم

Raftar Bharne Do

بھارت کی شکست کے ساتھ  ہی آسٹریلیا کی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کی مہم شاندار انداز میں اختتام کو پہنچی۔ گزشتہ دو سالوں میں آسٹریلیا نے 20 میں سے 12 ٹیسٹ میچز جیتے اور صرف تین میں شکست کھائی۔ ہوم گراؤنڈ پر تو اس نے 10 میچز میں 8 کامیابیاں حاصل کیں اور کوئی ٹیم اسے ہرا نہیں پائی۔ انفرادی سطح پر بھی اس کے کھلاڑيوں نے غیر معمولی پرفارمنس دی۔ اس ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں ٹاپ چاروں بلے باز آسٹریلیا کے رہے: عثمان خواجہ، اسٹیو اسمتھ، ٹریوس ہیڈ  اور مارنس لبوشین۔ ان تمام بلے بازوں نے 1,000 سے زیادہ رنز بنائے۔

اس کامیابی کے ساتھ ہی آسٹریلیا آئی سی سی کی تمام ٹرافیز حاصل کر چکا ہے۔ پانچ مرتبہ ون ڈے ورلڈ کپ، دو مرتبہ چیمپیئنز ٹرافی اور ایک بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم اب ٹیسٹ چیمپیئن بھی بن چکی ہے۔

شیئر

جواب لکھیں