پاکستان نے دورۂ سری لنکا کے لیے اپنے 16 رکنی اسکواڈ کا اعلان کر دیا ہے، جس میں وہ نام تو ہیں ہی، جو ٹیم کا لازمی حصہ ہیں۔ مثلاً کپتان بابر اعظم ہیں، پھر محمد رضوان، شان مسعود، امام الحق اور بالرز میں نسیم شاہ اور شاہین آفریدی۔ لیکن  کچھ نئے نام بھی ٹیم کا حصہ ہیں، ایک فاسٹ بالر عامر جمال اور دوسرے نوجوان بیٹسمین محمد ہُریرہ۔  

یہ دونوں کھلاڑی فائنل الیون میں شامل ہوں گے یا نہیں، اس بارے میں تو کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن فی الحال اسکواڈ میں نام دیکھ کر بڑی  خوشی ہو رہی ہے۔

اسکواڈ میں کئی جانے پہچانے نام بھی نظر آ رہے ہیں: عبد اللہ شفیق، ابرار احمد، محمد نواز ، نعمان علی، سلمان علی آغا ، سعود شکیل بلکہ سرفراز احمد بھی ہیں۔ جو غالباً رضوان کا بیک اپ ہوں گے، یا ہو سکتا ہے اپنی  حالیہ ٹیسٹ کارکردگی کی بنیاد پر انھی کو کھلا لیا جائے؟ بہرحال، حیرت سرفراز کے نام پر نہیں، ایک اور کھلاڑی کے نام پر ہو رہی ہے: حسن علی۔

حسن علی اب تک پاکستان کے لیے 22 ٹیسٹ میچز کھیل چکے ہیں اور ان کی 78 وکٹیں ہیں۔ لیکن اُن کی حالیہ کارکردگی ہر گز ایسی نہیں کہ انھیں اس اہم دورے کے لیے منتخب کیا جائے۔ حسن نے آخری ٹیسٹ جنوری 2023 میں نیوزی لینڈ کے خلاف کراچی میں کھیلا تھا جہاں وہ 111 رنز دے کر صرف ایک وکٹ لے پائے تھے۔ پچھلے سال دورۂ سری لنکا میں بھی حسن علی اسکواڈ کا حصہ تھے، جہاں دو ٹیسٹ میچز میں وہ صرف تین وکٹیں لے پائے تھے۔ سیریز کے دوسرے اور آخری ٹیسٹ میں وہ ایک وکٹ تک نہیں لے پائے تھے۔

حسن علی کا ٹیسٹ کیریئر

میچزوکٹیںبہترین بالنگاوسط‏5 وکٹیں
227810/11425.67‏6 مرتبہ

مگر اس پرفارمنس پر بھی حسن اسکواڈ کا حصہ ہیں  جبکہ اُن کے مقابلے میں محمد عباس باہر بیٹھے ہیں، وہ بھی تقریباً دو سال سے۔ محمد عباس 25 ٹیسٹ میں 23 کے ایوریج سے 90 وکٹیں رکھتے ہیں۔ میچ میں 95 رنز دے کر 10 وکٹوں کی کارکردگی ہے اُن کے پاس، وہ بھی آسٹریلیا کے خلاف۔ پھر سری لنکا کے خلاف بھی چار ٹیسٹ میچز میں 14 وکٹیں رکھتے ہیں۔ لیکن وہ باہر ہیں، ابھی سے  ابھی سے نہیں تقریباً دو سال سے۔

فرسٹ کلاس میں کارکردگی

محمد عباس بمقابلہ حسن علی

میچزوکٹیںبہترین بالنگاوسط‏5 وکٹیں
محمد عباس15763914/9320.49‏43 مرتبہ
حسن علی7731111/9423.59‏18 مرتبہ

فرسٹ کلاس میں دیکھیں تو حسن علی کی وکٹیں صرف 311 ہیں  جبکہ محمد عباس کے شکار ہیں 639 ۔ وہ اس وقت بھی کاؤنٹی کرکٹ میں اپنی کارکردگی سے سب کو حیران کر رہے ہیں۔ ڈویژن 2 میں وہ 32 وکٹوں کے ساتھ سیزن میں دوسرے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بالر ہیں۔ لیکن یہ سب کچھ بھی ان کو ٹیم میں واپس لانے کے لیے کافی نہیں۔ کیوں؟ یہ سلیکشن کمیٹی ہی بتائے گی۔

شیئر

جواب لکھیں