Author: رفتار
ذلّت ریپبلک آف پاکستان
شاہ نواز پچھلے ڈھائی گھنٹے سے لائن میں کھڑا ہے۔ وہ پیدا تو اسی ملک میں ہوا ہے، مگر مسلسل انتظار نے اسے شک میں ڈال دیا ہے۔ کیا واقعی وہ اس ملک کا شہری ہے؟ کیا شناخت کے حصول کا کوئی با عزت طریقہ نہیں؟ تنگ آ کر وہ اب اندر جانے کی کوشش کر رہا ہے۔ مجھے بچوں کے لیے بچوں کے لیے بے فارم بنوانا تھا۔ گھنٹوں سے باہر کھڑا ہوں۔ بس خواری ہے اور ٹائم ضائع کرنا ہے۔ سارا دن یہیں نکل جائے گا۔ پیچھے تو ہم کافی چیزوں کو پینڈنگ میں ڈال کر آئے ہیں۔…
اکہتر کی جنگ اپنے عروج پر تھی، لیکن پاک فوج کی تمام ٹاپ براس اس وقت راولپنڈی میں ہونے والی ایک پارٹی میں موجود تھی اور مہمان خصوصی کوئی اور نہیں جنرل یحییٰ خان خود تھے۔
مارچ 1979 میں بھٹو کی پھانسی سے چند دن پہلے ضیاء الحق نے انتہائی غیر متوقع طور پر پاکستان کے جوہری طاقت ہونے کا اعلان کر دیا۔
ہجوم نے رخ بدلا اور اب وہ سر گنگا رام کے اسٹیچو پر پل پڑا۔ لاٹھیاں برسائیں، اینٹیں اور پتھر پھینکے۔ ایک نے تو بت کے منہ پر تارکول تک مل دیا۔ دوسرے نے بہت سے پرانے جوتے جمع کیے اور ہار بنا کر بت کے گلے میں ڈالنے کے لیے آگے بڑھا۔ مگر اچانک پولیس آ گئی اور گولیاں چلنے لگیں۔ جو گنگا رام کے بت کو جوتوں کا ہار پہنا رہا تھا وہ شدید زخمی ہو چکا تھا، اور اب اسے مرہم پٹی کے لیے سر گنگا رام ہسپتال لے جایا جا رہا تھا۔ پہلے حصے میں ہم…
یہ اسلام آباد کی ایک حسین شام تھی۔ شادی کی تقریب میں ڈانس کرتی شوخ چنچل لڑکی نور مقدم کے ساتھ ہے ظاہر جعفر۔ دونوں گہرے دوست ہیں۔
جی ایم سید نے مذہب اور سیاست سے لے کر سماج، فلسفہ، نفسیات سمیت صوفی ازم اور سیکولرزم پر کتابیں لکھیں۔ جی ایم سید میں تنقید کا بہادری سے سامنا کرنے کی صلاحیت تھی۔
اگر آج ہیرا منڈی نفرت کے قابل ہے تو یہ معاشرہ اُس سے کہیں زیادہ نفرت کے قابل بن چکا ہے کیونکہ آج پورا سماج اِس بازار سے کہیں اونچے درجے کی منڈی بن چکا ہے۔
یہ سال 2006 کی بات ہے۔ آئی جی سندھ اپنے کمرے میں بے چینی سے ٹہل رہے ہیں۔ ان کے چہرے پر پریشانی ہے۔ اور کیوں نہ ہوں؟ سات روز میں سات پولیس والے مارے جا چکے ہیں۔ ملیر کے علاقے سعود آباد میں یہ ایک ایسی واردات تھی جس نے عوام کے محافظوں کا خون خشک کر دیا تھا۔ آرڈر جاری ہوا کہ کوئی جوان وردی نہیں پہنے گا اور نہ ہی پولیس کی سفید موٹر سائیکل استعمال کرے گا۔ کسی کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا۔ قاتل کا اب تک کوئی اتا پتہ نہ تھا۔ نہ گواہ…
جو ٹیکس نیٹ میں نہیں، اسے باہر ہی رہنے دو۔ مگر جو پہلے سے ٹیکس دیتا ہے، اس پر مزید ٹیکس بڑھا دو۔ یہ ہے پاکستان کی ٹیکس پالیسی کا خلاصہ جس پر حکومت مستقل مزاجی سے عمل کر رہی ہے، اور اس کا سب سے بڑا نشانہ بن رہی ہے ہماری سیلریڈ کلاس یعنی تنخواہ دار طبقہ۔ لیکن اب صورتحال تبدیل ہو رہی ہے۔ ٹیکس دے دے کر تنخواہ دار طبقے کی ہمت بھی جواب دے گئی ہے۔ پورے ملک میں "ٹیکس کم کرو" مہم زور پکڑ رہی ہے۔ یہ مہم ایک عام احتجاج سے کہیں زیادہ ہے -…
رفتار پوڈ کاسٹ میں ہم نے ایک بار پھر مشہور تجزیہ کار اور معیشت دان شبر زیدی کو دعوت دی اور ان سے پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا۔ اس دوران شبر صاحب نے ملک کی سیاست، اسٹیبلشمنٹ اور مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان تعلقات پر اپنے منفرد انداز میں تفصیلی گفتگو کی۔ زیدی صاحب نے بتایا کہ عمران خان اور آرمی چیف عاصم منیر دونوں محب وطن پاکستانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جب کوئی شخص وزیر اعظم یا آرمی چیف بنتا ہے، تو وہ ایک خاص مقام پر پہنچ جاتا ہے۔ ایک دلچسپ…